وقت کی کمی کے سبب فجر میں وضو کی جگہ تیمم کرنا کیسا؟

فجر کے وقت وضو کے لیے وقت تنگ ہو تو تیمم کر سکتے ہیں؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-667

تاریخ اجراء:20  شعبان المعظم 1446 ھ/  19 فروری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی  شخص کی نماز  فجر کے لئے ایسے وقت  آنکھ کھلے  کہ وضو کرنے میں وقت نکل جائے گا، تو کیا  ایسی صورت میں وضو کی جگہ تیمم کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو شخص نماز فجر کیلئے ایسے  وقت نیند سے بیدار ہو کہ وضو کرنے یا غسل فرض ہونے  کی صورت میں غسل کرکے نماز پڑھنے سے وقت اتنا تنگ ہوجائے گا کہ نماز فجر کا سلام پھیرنے سے پہلے پہلے  طلوع  آفتاب ہوجائے گا، تو ایسی صورت میں   وضو و غسل کی جگہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے، البتہ  بعد میں   اس نمازکووضویاغسل کرکےدوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔

   در مختار میں ہے: ’’یتیمم لفوات الوقت۔ قال الحلبی :فالأحوط أن یتیمم و یصلی ثم یعید‘‘ ترجمہ: وقت کے فوت ہونے کی وجہ سے تیمم کرے گا۔ حلبی نے فرمایا کہ احوط یہ ہے کہ وہ تیمم کرکے نماز پڑھے پھر اس نماز کا اعادہ کرے۔ (در مختار، جلد 1، صفحہ 362،361، دار المعرفۃ، بیروت)

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے: ’’تأخيره إلى هذا الحد عذر جاء من قبل غير صاحب الحق، فينبغي أن يقال يتيمم و يصلي ثم يعيد الوضوء كمن عجز بعذر من قبل العباد‘‘ ترجمہ: نماز کی اس  حد تک تاخیر   ایسا عذر ہے جو غیر صاحب حق کی جانب سے رُونما ہوا ہے، تو اس کے جواب میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ وہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے، پھر وضو کرکے اعادہ کرے جیسے وہ شخص جو بندوں کی جانب سے پیدا ہونے والے کسی عذر کی وجہ سے وضو پر قادر نہ ہو۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 1، صفحہ 362، دار المعرفۃ، بیروت)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’ہر نماز موقت کہ بعدِ فوت جس کی قضا ہے جیسے نماز پنجگانہ وجمعہ و وترجب طہارت آب(یعنی پانی  سے وضو کرنے)سے وقت جاتا ہوتیمم سے وقت کے اندر پڑھ لے کہ قضا نہ ہوجائے پھر پانی سے طہارت کرکے اعادہ کرے۔ اقول: اس میں یہ تفصیل ہونی چاہئے کہ مثلاً صبح(نماز فجر کیلئے) اتنے تنگ وقت اٹھا کہ وضو کرے یا  نہانے کی حاجت ہے اور غسل کرے تو سلامِ نماز سے پہلے سورج چمک آئے۔۔۔ تو تیمم سے پڑھ لے پھر غسل یاوضو کرکے دوبارہ بعد وقت پڑھے۔۔۔ (کیونکہ) فجر و جمعہ وعیدین سلام سے پہلے خروج وقت سے باطل ہوجاتی ہیں بخلاف باقی صلوات کہ ان میں وقت کے اندر تحریمہ بندھ جانا کافی ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 3، صفحہ 439، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   اعلی حضرت علیہ الرحمۃ سے فتاوی رضویہ ہی میں ایک سوال ہوا کہ  ایک شخص کی آنکھ ایسے وقت کھلی جبکہ وقت نمازِ فجر بہت تنگ ہوگیا کہ اگر غسل کرتا ہے تو نماز قضا  ہوئی جاتی ہے ایسے وقت میں ستر دھو کر نماز پڑھ لینا جائز ہے یا نہیں؟

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا: ’’جبکہ نماز کا وقت تنگ ہو نجاست دھو کر تیمم کرکے نماز پڑھ لے پھر نہا کر بعد بلند آفتاب اُس کا اعادہ کرے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 3، صفحہ307 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   بہارشریعت میں ہے :’’وقت اتنا تنگ ہو گیا کہ وُضو یا غُسل کریگا تو نماز قضا ہو جائے گی تو چاہیے کہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے پھر وُضو یا غُسل کر کے اعادہ کرنا لازم ہے۔‘‘ (بھارشریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 352، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم