حیض کے بعد غسل سے پہلے قرآن پڑھنا کیسا؟

حیض بند ہونے کے بعد غسل سے پہلے قرآن مجید پڑھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک خاتون کو حیض آنا بند ہو گیا ہے لیکن اس نے ابھی تک غسل نہیں کیا تو کیا وہ خاتون بنا چھوئے، بنا ہاتھ لگائے قرآن پاک پڑھ سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جس طرح حیض کی حالت میں عورت کے لیے قرآن کریم کوبغیر چھوئے بھی پڑھنا جائز نہیں، ایسے ہی حیض سے فارغ ہونے کے بعد بھی جب تک وہ غسل نہ کرلے اس کےلیے قرآن کریم کو بغیر چھوئےبھی پڑھنا جائز نہیں، یونہی ان دونوں حالتوں میں ثناء پر مشتمل وہ آیات جن کا قرآن ہونا متعین ہے انہیں بھی پڑھنا جائز نہیں، جیسے وہ آیات جن میں رب تبارک وتعالی نے اپنے لئے متکلم کی ضمیریں ذکر فرمائیں، اسی طرح وہ آیات جن کے شروع میں لفظ "قل" موجود ہے انہیں لفظ "قل" کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں ہے، البتہ قرآنِ کریم کی وہ آیات جو دعا و ثناء وغیرہ پر مشتمل ہیں اور ان کا قرآن ہونا متعین نہیں تو انہیں بغیر چھوئے دعا اور ثنا ء کی نیت سے پڑھنا جائز ہے۔

حائضہ و جنبی کے لئے قرآنِ پاک پڑھنے کی ممانعت سے متعلق ترمذی شریف میں ہے

"عن النبي صلى اللہ عليه و سلم قال: لا تقرأ الحائض و لا الجنب شيئا من القرآن"

ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حیض والی عورت اور جنبی شخص قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھے۔ (سنن الترمذی، رقم الحدیث 131، جلد 1، صفحہ 236، مطبوعہ مصر)

کنز العمال میں ہے

”عن عمر بن الخطاب وابن مسعود" أنهما قالا في الحائض إذا انقطع دمها هي حائض ما لم تغتسل“

ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنھما حائضہ عورت کے متعلق فرماتے ہیں کہ جب اس کا خون رک جائے تو جب تک وہ غسل نہ کرلے وہ حائضہ ہے۔ (کنز العمال، رقم الحدیث 27705، ج 9، ص 623، مؤسسة الرسالة)

اللباب فی الجمع بین السنۃ والکتاب میں ہے

"الجنابة و الحيض حكمهما واحد، لأن الحائض متى انقطع دمها صارت كالجنب، فالأمر الوارد في الجنابة وارد في الحيض"

ترجمہ: جنابت و حیض دونوں کا حکم ایک ہی ہے، کیونکہ حائضہ کا خون جب بند ہوجائے تو وہ جنبی کی طرح ہوجاتی ہے تو جو حکم جنابت کے بارے میں وارد ہے وہ حیض کے لئے بھی ثابت ہوگا۔ (اللباب فی الجمع بین السنۃ و الکتاب، ج 01، ص 125 ،126، دار القلم)

جوہرہ نیرہ میں ہے

"و لایجوزلحائض و لاجنب قراءۃ القرآن، لقولہ علیہ السلام لایقرأ الجنب و لا الحائض شیئامن القرآن"

ترجمہ: حائضہ و جنبی کے لیے قرآن پڑھنا جائز نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے کہ جنبی و حائضہ قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھیں۔ (الجوھرۃ النیرۃ، جلد 1، صفحہ 30، المطبعۃ الخیریۃ)

جن آیات کا قران ہونا متعین ہے، وہ آیات جنبی اور حائضہ وغیرہ کے لئے بنیت ثناء پڑھنا بھی پڑھنا حرام ہے، جیساکہ امام اہلسنت، الشاہ امام احمد رضا خان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "تمام کتب میں آیات ثنا کو مطلق چھوڑا اور اس میں ایک قید ضروری ہے کہ ضروری یعنی بدیہی ہونے کے سبب علماء نے ذکر نہ فرمائی وہ آیاتِ ثنا جن میں رب عزّوجل نے بصیغہ متکلم اپنی حمد فرمائی جیسے

(و انی لغفار لمن تاب)

اُن کو بہ نیت ثنا بھی پڑھنا حرام ہے کہ وہ قرآنیت کیلئے متعین ہیں بندہ اُنہیں میں انشائے ثنا کی نیت کرسکتا ہے جن میں ثنا بصیغہ غیبت یا خطاب ہے۔یہاں ایک اور نکتہ ہے بعض آیتیں یا سورتیں ایسی ہی دعا وثنا ہیں کہ بندہ ان کی انشا کرسکتا ہے بلکہ بندہ کو اسی لئے تعلیم فرمائی گئی ہیں مگر اُن کے آغاز میں لفظ قل ہے جیسے تینوں قل اور کریمہ

(قل اللھم مٰلک الملک)

ان میں سے یہ لفظ چھوڑ کر پڑھے کہ اگر اس سے امر الہٰی مراد لیتا ہے تو وہ عین قرأت ہے اور اگر یہ تاویل کرے کہ خود اپنے نفس کی طرف خطاب کرکے کہتا ہے "قل" اس طرح کہہ یوں ثنا ودعا کر۔ تو یہ امر بدعا وثنا ہوا نہ کہ دعا وثنا اور شرع سے اجازت اس کی ثابت ہوئی ہے نہ اُس کی۔" (فتاوی رضویہ، ج 01، ح 02، ص1113 ،1114، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

در مختار میں ہے

(و فرض) الغسل۔۔۔ عند (انقطاع حيض و نفاس)“

ترجمہ: حیض و نفاس کے ختم ہونے پر غسل فرض ہوتا ہے۔(در مختار مع رد المحتار، ج 1، ص 159 ،165، دار الفکر، بیروت)

 جن چیزوں سے غسل فرض ہوتا ہے ان کے متعلق بہار شریعت میں ہے ”حیض سے فارغ ہونا۔ نفاس کا ختم ہونا۔“ (بہار شریعت، ج 1، حصہ 2، ص 324، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3845

تاریخ اجراء: 22 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 20 مئی 2025 ء