حالت حیض میں وضو کرنے پر طہارت کا شرعی حکم

حالت حیض میں وضو کرنے سے طہارت حاصل ہوگی یا نہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی عورت نے حالتِ حیض میں وضو کیا تو اس کا وضو ہوگا یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حالت حیض میں بھی عورت کے لیے بہتر ہے کہ وہ نماز کے وقت میں وضو کر کے اتنی دیر تک ذکر الہی اور درودشریف وغیرہ پڑھنے میں مشغول رہے، جتنی دیر میں وہ نماز ادا کر لیتی ہے، لیکن اس وضو سے اسے وہ طہارت حاصل نہیں ہوگی جس کی بنیاد پر وہ نماز پڑھ سکے یا قرآن مجید کی تلاوت کرسکے یا بلا حائل اسے چھو سکے۔ یہ حکم صرف اس لیے ہے کہ اس کی نماز کی عادت برقرار رہے ۔

بہار شریعت میں ہے: ’’نماز کےوقت میں وضو کرکےاتنی دیر تک ذکر الہی، درود شریف اور دیگر وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے‘‘۔ (بہار شریعت، جلد: 1، صفحہ: 380، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حمزہ محمد حسان عطاری

فتویٰ نمبر: Web-09

تاریخ اجراء: 10 ربیع الثانی 1442ھ / 26 نومبر 2020ء