نقلی چمڑے کے موزوں پر مسح کرنے کا حکم

 

نقلی چمڑے کے موزوں پر مسح کرنے کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1994

تاریخ اجراء:04جمادی الاول1446 ھ/07نومبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نقلی چمڑے کے واٹر پروف موزوں کے اوپر مسح جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چمڑے کے علاوہ کسی اور چیز سے بنے ہوئےموزے اگراس اندازکے بنے ہوں کہ ان میں فوراً پانی داخل نہ ہوتاہو،توان موزوں پربھی شرائط کی موجودگی میں مسح کیاجاسکتاہے۔

   امام اہل سنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ غنیہ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:”وقالا یجوز اذا کان ثخینین لا یشفان فان الجورب اذا کان بحیث لایجاوز الماء منہ الی القدم فھو بمنزلۃ الادیم والصرم فی عدم جذب الماء الی نفسہ الا بعد لبث او دلک بخلاف الرقیق فانہ یجذب الماء وینفذہ الی الرجل فی الحال“یعنی صاحبین نے فرمایا: موزوں پرمسح جائز ہے بشرطیکہ موزے دبیز ہوں جن سے پانی تجاوز نہ کرتا ہو، کیونکہ اگرموزے اس طرح کے ہوں کہ پانی قدم تک نہ پہنچے،تو وہ پانی جذب نہ کرنے کے حق میں چمڑے اورچمڑا چڑھائے ہوئے موزے کے مرتبہ میں ہیں ،مگر کچھ دیر ٹھہرنے یا رگڑنے کے بعد(پانی جذب کرے ،تو کوئی حرج نہیں) بخلاف پتلی جراب کے کہ وہ فوراً پانی کو جذب کرکے تری پاؤں تک پہنچاتی ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ 346،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم