
مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3706
تاریخ اجراء:08 شوال المکرم 1446 ھ/07 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حالتِ نفاس میں عورت جو چیزیں استعمال کرتی ہے جیسے چادر، نقاب وغیرہ انہیں بعدمیں استعمال کیا جا سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حالتِ نفاس میں عورت جو چیزیں (چادر،نقاب وغیرہ)استعمال کرتی ہے، وہ اس حالت میں محض استعمال کرنے سے ناپاک یاممنوع الاستعمال نہیں ہوتیں،لہذاانہیں بعدمیں استعمال کرسکتے ہیں۔ ہاں! اگران پرکوئی نجاست لگی ہو تو اسے دور کردیا جائے اور استعمال میں لایا جائے، یادرہے کہ! قابل استعمال چیزکو محض حالت نفاس میں استعمال کرنے کی وجہ سے، بلاوجہ ضائع کردینے کی اجازت نہیں ہے کہ یہ اسراف ہے اور اسراف ممنوع و ناجائز ہے۔ نیز اس حالت میں استعمال ہونے والی چیزوں سےاگر برا شگون لیتے ہوئے اور انہیں منحوس سمجھتے ہوئے، ان سے بچنے کا نظریہ ہو، تو بلاشہ یہ غلط اورتعلیماتِ اسلام کے خلاف ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا طیرۃ" ترجمہ: بد شگونی کوئی چیز نہیں۔ (صحیح بخاری، ج 7، ص 135، رقم الحدیث 5754، دار طوق النجاۃ)
ایک اور حدیث میں فرمایا: "لیس منا من تطیر" ترجمہ: جس نے بد شگونی لی، وہ ہم میں سے نہیں (یعنی ہمارے طریقے پر نہیں)۔ (المعجم الکبیر، ج 18، ص 162، مطبوعہ قاھرۃ)
فتاوی رضویہ میں ہے "اسراف بلاشبہ ممنوع وناجائزہے۔" (فتاوی رضویہ، ج 01، حصہ دوم، ص 926، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
اسراف کی وضاحت کرتے ہوئے فتاوی رضویہ میں فرمایا: "بالجملہ احاطہء کلمات سے روشن ہوا کہ وہ قطب جن پر ممانعت کے افلاک دورہ کرتے ہیں دوہیں ایک مقصدمعصیت دوسرابیکاراضاعت،اورحکم دونوں کامنع و کراہت۔"
اس کے تحت حاشیہ میں ہے: "مسئلہ اسراف کہ ناجائزوگناہ ہے صرف دوصورتوں میں ہوتاہے ،ایک یہ کہ کسی گناہ میں صرف واستعمال کریں دوسرے بیکارمحض مال ضائع کریں۔" (فتاوی رضویہ، ج 01، حصہ دوم، ص 940، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم