Palken Band Kiye Bagair Dekhne Ke Sabab Nikalnae Wale Pani Ka Hukum

 

پلکیں بند کئے بغیر دیکھنے کے سبب آنکھوں سے نکلنے والے پانی کا حکم

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3412

تاریخ اجراء: 27جمادی الاخریٰ 1446ھ/30دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا پلکیں بند کئے بغیر، کافی دیر کسی چیز کو  دیکھنے کے سبب آنکھوں سے نکلنے والے پانی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پلکیں بند کیے بغیر، دیر تک کسی چیز کو دیکھنے سے کے سبب ،جو پانی آنکھوں سے نکلےوہ ناپاک نہیں اور اس سے وضو  بھی نہیں ٹوٹتا،  کیونکہ آنکھ سے نکلنے والا وہ پانی ناپاک اور ناقض وضو ہوتا ہے  ، جو آنکھ میں درد یا بیماری کی وجہ سے نکلے کہ اس میں پیپ وغیرہ نجاستوں کی آمیزش (مکسنگ)کا ظن (گمان) ہوتا ہے ،جبکہ فقط دیر تک آنکھیں بند نہ ہونے کی وجہ سے نکلنے والے پانی کا معاملہ ایسا نہیں ، لہٰذا یہ پانی ناپاک نہیں اور  اس سے وضو  بھی نہیں ٹوٹے گا ۔

   بیماری کے سبب بہنے والی رطوبت ناقضِ وضو ہوتی ہے۔ جیسا کہ غنیۃ المستملی ہے:”کل مایخرج من علۃ من ای موضع کان کالاذن والثدی والسرۃ ونحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید“یعنی جو بھی پانی بیماری کی وجہ سے بدن کے حصے سےخارج ہو مثلاًکان، پستان، ناف وغیرہ تواصح قول کے مطابق وہ وضو کو توڑنے والا ہے اس لئے کہ وہ زخم کا پانی ہے۔ (غنیۃ المستملی،ص116،مطبوعہ کوئٹہ)

   اگر پانی بغیر کسی بیماری،درد وغیرہ کے نکلے تو وہ پاک ہے اور ناقضِ وضو بھی نہیں۔ جیسا کہ تحفۃ الفقہاء میں ہے :”وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجساً ينقض الوضوء“یعنی جب غیر سبیلین سے خارج ہونے والی چیز پاک ہومثلا آنسو ، تھوک، رینٹھ، پسینہ ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر ناپاک ہو تو وہ وضوٹوٹ جائے گا۔ (تحفة الفقهاء، کتاب الطھارۃ، باب الحدث، ج 01، ص 18، دار الكتب العلمية، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم