
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2085
تاریخ اجراء: 06 رجب المرجب 1446 ھ/ 07 جنوری 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک خاتون کو سردیوں میں پانی سے الرجی ہے، اگر سردیوں میں پانی استعمال کریں، تو ان کے ہاتھ پاؤں کی انگلیاں سوج جاتی ہیں، ڈاکٹر نے پانی کا استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ ایسی صورت میں کیا وہ تیمم کر کے نماز پڑھ سکتی ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا مسئلہ ہے تو اس کے علاوہ باقی مکمل وضو کریں اور انگلیوں کوگرم پانی سے دھونے میں ضرر نہ ہو تو گرم سے دھوئیں ورنہ صرف ان پر مسح کرلیں اورمسح بھی ضرر دیتا ہو تو کسی کپڑے وغیرہ کے اوپر سے تو انگلیوں کامسح ہو ہی جائے گا۔ تیمم نہیں کریں گی۔
فتاوی رضویہ میں ہے: ”اگر ہر طرح کا پانی مضر ہے۔۔۔ تو ضرر کی جگہ بچا کر باقی بدن دھوئے اور اس موضع پر مسح کرلے اوراگر وہاں بھی مسح نقصان دے مگر دوا یا پٹی کے حائل سے پانی کی ایک دھار بہا دینی مضر نہ ہوگی تو وہاں اس حائل ہی پر بہاد ےباقی بدن بدستور دھوئے اور اگر حائل پر بھی پانی بہا نا مضر ہو تو دوا یا پٹی پر مسح ہی کرلے۔۔۔ ہاں اگر اکثر بدن پر پانی ڈالنے کی قدرت نہ ہو۔۔۔ تو ایسی حالت میں بیشک تیمم کی اجازت ہوگی اب یہ نہ ہوگا کہ صرف تھوڑا بدن دھو کر باقی سارے جسم پر مسح کرلے۔“ (فتاوی رضویہ مخرجہ۔ ملتقطاً، جلد: 1، صفحہ: 619، مطبوعہ: لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم