
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3747
تاریخ اجراء: 19 شوال المکرم 1446 ھ/18 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
پیشاب کرنے کے بعد اگر منی نکلے تو کیا غسل فرض ہو جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر پیشاب کرتے وقت شہوت موجود نہ تھی بلکہ شہوت کے بغیر ہی پیشاب کے بعد منی خارج ہوئی، تو ایسی صورت میں غسل فرض نہیں ہوگا، کیونکہ بغیر شہوت منی خارج ہونے سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
نوٹ: واضح رہے کہ! پیشاب کے بعدعام طورپربغیرشہوت نکلنے والے سفید گاڑھے مادے کوودی کہا جاتا ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے لیکن غسل فرض نہیں ہوتا۔
فتاوٰی عالمگیری میں ہے
"رجل بال فخرج من ذكره مني إن كان منتشرا عليه الغسل و إن كان منكسرا عليه الوضوء۔ كذا في الخلاصة"
ترجمہ: کسی شخص نے پیشاب کیا تو اس کے عضو مخصوص سے منی بھی ساتھ ہی خارج ہوگئی، تو اگر منی اس حال میں خارج ہوئی کہ آلہ منتشر تھا، تو اس پر غسل فرض ہے، ورنہ آلہ منتشر نہ ہونے کی صورت میں وضو لازم ہوگا، جیسا کہ خلاصہ میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، جلد 1، صفحہ 14، مطبوعہ پشاور)
بہارِ شریعت میں ہے "اگر مَنی پتلی پڑ گئی کہ پیشاب کے وقت یا ویسے ہی کچھ قطرے بلاشَہوت نکل آئیں تو غُسل واجب نہیں البتہ وُضو ٹوٹ جائے گا۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 321، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
رد المحتار میں ودی کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
"ماء ثخين أبيض كدر يخرج عقب البول"
ترجمہ: گاڑھا سفید گدلا پانی جوپیشاب کے بعدنکلتاہے۔ (رد المحتار مع الدر المختار، سنن الغسل، ج 01، ص 165، دار الفکر، بیروت)
ودی کے حکم کے متعلق ردالمحتارمیں فرمایا:
"بل يجب الوضوء منه أي من الودي و من البول جميعا"
ترجمہ: بلکہ ودی اور پیشاب دونوں سے وضو واجب ہوتا ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار، سنن الغسل، ج 01، ص 165، دار الفکر، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم