
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2058
تاریخ اجراء: 16جمادی الاخریٰ 1446 ھ/19 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جسم پر جو چھوٹے چھوٹے پھوڑے پھنسیاں نکلیں تو انہیں ختم کرنے سے کیا وضو ٹوٹ جائے گا اور کیا اس جگہ تو دھونا لازمی ہوگا اور اگر ان کے اندر کی پیپ کپڑے پر لگے، تو کیا اسے بھی دھونا پڑے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جسم پر موجوددانوں سے پیپ یا خون نکل کر بہے، تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور یہ نکلنے والا پیپ یا خون ناپاک یعنی نجاستِ غلیظہ ہوگا، ہاں اگر دانے پھٹنے کی صورت میں ان سے خون یا پیپ نکل کر نہ بہے، تو اس سے نہ وضو ٹوٹے گا اور نہ ہی یہ پیپ یا خون ناپاک کہلائے گا۔
منیۃ المصلی میں ہے:
”نفطۃ قشرت فسال منھا ماء او دم او صدید ان سال عن راس الجرح نقض و ان لم یسل لا ینقضہ“
یعنی آبلہ کا پوست ہٹا دیا گیا، تو اس سے پانی، خون یا کچ لہو بہا، تو اگر یہ سرِ زخم سے بہا، تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر نہ بہا، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔(منیۃ المصلی مع غنیۃ التملی، صفحہ 250، مطبوعہ: بیروت)
البحر الرائق میں ہے:
”كل ما يخرج من بدن الانسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط و البول و المني و المذي و الودي و القيح و الصديد“
یعنی بدنِ انسانی سے نکلنے والی ہر وہ چیز جس کا نکلنا وضو یا غسل کو واجب کرے، تو وہ نجاستِ غلیظہ ہے جیسے پاخانہ، پیشاب، منی، مذی، ودی، پیپ اور کچ لہو۔ (البحر الرائق، جلد 1،صفحہ 242، مطبوعہ: بیروت)
امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”خون و ریم اس کے باطن سے تجاوز کرکے اس کے منہ پر رہ جائے، منہ سے اصلاً تجاوز نہ کرے کہ وہ جب تک دانوں یا آبلوں کے دائرے میں ہیں، اپنی ہی جگہ پر گنے جائیں گے اگرچہ آبلے کے جرم میں حرکت کریں۔ یہ صورت بالاجماع ناقضِ وضو نہیں، نہ اس خون و ریم کے لئے حکم ناپاکی ہے کہ مذہبِ صحیح و معتمد میں جو حدث نہیں وہ نجس بھی نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 1۔ الف، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم