
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3790
تاریخ اجراء: 01 ذولقعدۃ الحرام 1446 ھ/29 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
وضو کرنے کے بعد اگر پیٹ میں گیس بنے اور انسان اسے روک لے، لیکن ایسا محسوس ہو کہ ہلکی سی گیس خارج ہو گئی ہے، مگر یقین نہ ہو کہ واقعی نکلی ہے یا نہیں، صرف احساس سا ہوتو ایسی صورت میں وضو برقرار رہے گا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
باوضوشخص کو جب تک ریح خارج ہونے کایقین نہ ہو، اس وقت تک محض شک وشبہ سے وضونہیں ٹوٹتا۔
مسند احمد میں ہے
”عن أبي سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الشيطان يأتي أحدكم وهو في صلاته، فيأخذ شعرة من دبره، فيمدها فيرى أنه قد أحدث، فلا ينصرف حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا“
ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں کوئی نماز میں ہوتا ہےاور شیطان اس کے پاس آکر اس کے پچھلے مقام سے کوئی بال کھینچتا ہے جس سے وہ خیال کرنے لگتا ہے کہ اس کا وضو جاتا رہا، ایسا ہوتووہ نماز سے نہ پھرے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو پائے۔ (مسند احمد، رقم الحدیث 11913، ج 18، ص 406، مؤسسة الرسالة)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
”(حتى يسمع صوتا) أي صوت ريح يخرج منه (أو يجد ريحا) أي يجد رائحة ریح خرجت منه وهذا مجاز عن تيقن الحدث لأنهما سبب العلم بذلك“
ترجمہ:( یہاں تک کہ آواز سنے) سے مراد خارج ہونے والی ریح کی آواز ہے،(یا بو پائے) سےمراد خارج ہونے والی ریح کی بو ہے اور یہ حدث کا یقین ہونے سے مجاز ہے کیونکہ یہ دونوں(آواز و بو) حدث کے علم کا سبب ہیں۔ (مرقاۃ المفاتیح،ج 1،ص 360 ، 361، دار الفکر، بیروت)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”آواز سننے سے مراد ہے نکلنےکا یقین، اس سے معلوم ہوا کہ یقینی وضو مشکوک حدث سے نہیں جاتا۔“(مرآۃ المناجیح، جلد 1،صفحہ 247، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
الاشباہ والنظائر میں ہے
”من تيقن الطهارة وشك في الحدث فهو متطهر“
ترجمہ:جسے طہارت کا یقین ہو اور حدث میں شک ہو تو وہ پاک ہی ہے۔(الاشباہ والنظائر،ص 49،دار الكتب العلمية، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم