وضو کے دوران خون نکل آئے تو کیا حکم ہے؟

وضوکے درمیان وضو توڑنے والی چیز پائے جائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13722

تاریخ اجراء: 26 شعبان المعظم1446 ھ/25 فروری  2025   ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص وضو کررہا ہو اور وضو کے دو فرض ادا کرلینے کے بعد اُس کے دانتوں سے خون نکل آئے، تو کیا وہ کلی کرکے آخری دو فرض ادا کرکے اپنا وضو مکمل کرلے؟ یا پھر اسے نئے سرے سے  وضو کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں دانتوں سے نکلنے والا خون اگر تھوک پر غالب تھا یعنی وہ تھوک سرخ تھا، تو اس صورت میں وہ دھلے ہوئے اعضاء بے دھلے ہوگئے ،اُن کی طہارت باطل ہوگئی، لہذا اب نئے سرے سے اعضائے وضو کو دھونا ہوگا، کیونکہ  وضو کے دوران  اگر وضو توڑنے والی کوئی چیز پائی جائے تو   پہلے دھلے ہوئے اعضاء بے دھلے ہوجاتے ہیں اور اُن اعضاء کی طہارت باطل ہوجاتی ہے۔

   چنانچہ درِ مختارمیں ہے:

   ” وشرط صحتھا صدور الطھر من اھلہ فی محلہ مع فقد مانعہ“

   یعنی طہارت درست ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ طہارت اُس کے اہل سے محل میں واقع ہو اور کوئی مانع بھی نہ پایا جائے۔

   (مع فقد مانعہ)

   کے تحت رد المحتار میں ہے:

   ”بان لایحصل ناقض فی خلال الطھارۃ لغیر معذور بہ“

   یعنی اس سے مراد یہ ہے کہ غیرِ معذور کے لیے دورانِ طہارت، طہارت کو ختم کرنے والی کوئی چیز نہ پائی جائے۔ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 203، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”اگر درمیان وضو کرنے کے ریح خارج ہوجائے یعنی دو عضو یا تین عضو دھولیے ہیں اور ایک یا دوباقی ہیں تو اس شخص کو ازسرِ نو وضو کرنا چاہیے یاجو عضو باقی رہا ہے صرف اسی کو دھولینا کافی ہے؟ بینوا توجروا“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: ”ازسرِنو وضو کرے،  اتنے اعضاء کا غسل باطل ہوگیا۔“ (فتاوٰی رضویہ، ج 01 (الف)، ص 337، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”درمیانِ وُضو میں اگررِیح خارِج ہویاکوئی ایسی بات ہو جس سے وُضو جاتا ہے تو نئے سرے سے پھر وُضو کرے، وہ پہلے دُھلے ہوئے بے دُھلے ہوگئے۔“ (بھارِ شریعت، ج 01، ص 310، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   منہ سے نکلنے والا  خون اگر تھو ک پر غالب ہو تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے: ”مونھ سے خون نکلا اگر تھوک پر غالب ہے وُضو توڑ دے گا ورنہ نہیں۔ فائدہ: غلبہ کی شناخت یوں ہے کہ تھوک کا رنگ اگر سرخ ہو جائے تو خون غالب سمجھا جائے اور اگر زرد ہو تو مغلوب۔“ (بھارِ شریعت، ج 01، ص 305، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم