وضو میں کسی عضو کو دھونے میں شک ہو تو حکم

وضو کرتے وقت کسی عضو کو دھونے میں شک واقع ہو

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر وضو کرتے وقت کسی عضو کو دھونے میں شک واقع ہو تو کیا کرنا چاہئے؟ نیز عضو کو دھونے سے مراد کیا ہے اس کی بھی وضاحت کردیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر وضوکے درمیان میں کسی عضو کو دھونے میں شک واقع ہو اور یہ زندگی کا پہلا واقعہ ہو تو اس عضو کو دوبارہ دھو لیا جائے اور اگر اکثر اوقات شک واقع ہوتا ہو تو اس کی طرف بالکل بھی توجہ نہ کرے، یونہی اگروضوکے بعدشک ہوتواس کاکچھ خیال نہ کرے۔

در مختار میں ہے

”شک فی بعض وضوئہ اعاد من شک فیہ لو فی خلالہ و لم یکن الشک عادۃ لہ، و الا لا“

ترجمہ: بعض اعضائے وضو کے دھونے میں شک واقع ہو تو جس عضو میں شک ہو اسے دھو لے جبکہ شک درمیانِ وضو واقع ہو اور شک آنا اس کی عادت نہ ہو،وگرنہ اعادہ نہیں کرے گا۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

”(قولہ شک فی بعض وضوئہ)ای :شک فی ترک عضو من اعضائہ“

ترجمہ: (مصنف کا قول: بعض اعضائے وضو میں شک واقع ہو)یعنی اعضائے وضو میں سے کسی عضو کے نہ دھونے میں شک واقع ہو۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 1، ص 309، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں: "اگر درمیانِ وُضو میں کسی عُضْوْ کے دھونے میں شک واقع ہوا او ر یہ زندگی کا پہلا واقعہ ہے تو اس کو دھولے اور اگر اکثر شک پڑا کرتا ہے تو اسکی طرف اِلتفات نہ کرے۔ یوہیں اگر بعد وُضو کے شک ہو تو اس کا کچھ خیال نہ کرے۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 310، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3842

تاریخ اجراء: 22 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 20 مئی 2025 ء