دارالحرب میں رہنے والے مسلمان کی وراثت کا شرعی حکم

دارالحرب میں فوت ہونے والے مسلمان کی وراثت

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1969

تاریخ اجراء:05 ربیع الآخر 1446 ھ/09 اکتوبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے والد اسپین میں مقیم تھے اورمیری دادی پاکستان میں رہتی تھیں، میرے والد کا ان کے پاس پاکستان آنا جانا رہتا تھا، لیکن میری دادی کا انتقال اس وقت ہوا جب میرے والد اسپین میں تھے، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ دادی کے انتقال کے وقت میرے والد دارالحرب میں تھے، تو کیا دادی کی وراثت میں میرے والد کا حصہ نہیں ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   آپ کے والد کا وطن اصلی پاکستان ہو یا اسپین، وہ آپ کی دادی کے انتقال کے وقت پاکستان میں موجود ہوں یا اسپین میں بہرصورت آپ کے والد اپنی والدہ کا ترکہ پائیں گےاور اس میں حصہ دار ہوں گے۔

   بہار شریعت میں ہے: ”پاکستان کے مسلمان اور وہ مسلمان جو ہندوستان، امریکہ، یورپ یا کہیں اور رہتے ہوں، ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔“ (بہارشریعت،جلد3،صفحہ1114،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم