Walida Ke Inteqal Ke Bad Nana Nani ki Jaidad Se Hissa Hoga?

والدہ کے انتقال کے بعد نانا نانی نے پرورش کی، تو ان کے انتقال کے بعدجائیداد میں حصہ بنے گا یا نہیں؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1944

تاریخ اجراء:28ربیع الاول1446ھ/03اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید کی والدہ کا انتقال اس وقت ہوا جب زید کی عمر صرف سات ماہ تھی ان کی والدہ کے انتقال کے بعد سے زید کو اس کے نانا نانی نے ہی پالا پوسا، حتی کہ زید کی شادی بھی اس کے نانا نانی نے ہی کی۔ اب جب کہ زید کے نانا نانی کا  انتقال ہو چکا ہے، تو کیا زید کو اس کے نانا نانی کی وراثت میں سے ان کی والدہ کا حصہ کچھ ملے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وارث بننے کے لیے مورث کے انتقال کےوقت زندہ ہونا ضروری ہے، جبکہ پوچھی گئی صورت میں زید کی والدہ اپنے والدین کی زندگی ہی میں انتقال کر گئی تھیں، لہٰذا وہ اپنے والدین کی جائیداد میں وارث نہیں بنیں اور جب وہ وارث نہیں تو زید کا بھی اپنے نانا، نانی کی وراثت میں اپنی والدہ کی طرف سے حصہ نہیں بنتا۔ نیز والدہ کے انتقال کے بعد نانا، نانی نے زید کی پرورش کی اور اس کی شادی بھی کروائی، لیکن ان باتوں کی  وجہ سے زید ان کا حقیقی بیٹا نہیں بن جائے گا لہٰذا جس طرح اس کے نانا، نانی کی جائیداد میں اس کے ماموں و خالہ کا حصہ ہے، اس طرح  زید کا اپنے نانا، نانی کی جائیداد میں کوئی  حصہ نہیں۔ البتہ ماموں و خالہ وغیرہ اپنی رضا و خوشی سےاپنے حصے میں سے زید کو کچھ دینا چاہیں، تو دے سکتے ہیں، بلکہ یہ دینا ایک اچھا اور ثواب کا کام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم