Aurat ke Liye Ayatul-Kursi Wala Bracelet Pehanne ka Hukum

عورت کے لیے آیۃ الکرسی والابریسلیٹ پہننے کاحکم

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3482

تاریخ اجراء:19رجب المرجب1446ھ/20جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت ہاتھ میں ایسا  بریسلیٹ  پہن سکتی ہے جس پر آیت الکرسی لکھی ہو، پاکی و ناپاکی دونوں میں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لئے پاکی کی حالت میں تو آیت الکرسی والا بریسلیٹ  پہننا جائز ہے  جبکہ ناپاکی کی  حالت میں (جنابت، حیض و نفاس کی حالت میں) پہننا جائز نہیں۔ نیزپاکی کی حالت میں بھی ایسابریسلیٹ پہن کربیت الخلا جانا مکروہ  و ممنوع ہے، لہٰذا جب بھی بیت الخلا جانا ہو، تو  اس کو اتارکر  باہر رکھ دیں، اوراگرباہراس کے ضائع ہوجانے کاخوف ہوتو پرس وغیرہ میں ڈال لیں  یا کسی  دوسری چیز میں لپیٹ لیں۔

   بہار ِ شریعت میں ہے” جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مقطعات کی انگوٹھی حرام ہے۔(بہارِ شریعت،جلد1، حصہ2، صفحہ326، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”وحاصل مسئلہ آنکہ ہرکہ دردست اوخاتمی ست کہ بروچیزے ازقرآن یا ازاسمائے معظمہ مثل نامِ الہی یانام قرآن عظیم یااسماے انبیا یاملئکہ علیہم الصلاۃ والثنا نوشتہ است اومامورست کہ چوں بخلارود خاتم ازدست کشیدہ بیرون نہد افضل ہمین ست واگر خوف ضیاع باشدد رجیب انداز دیا بچیزے د گر بپوشد کہ اینہم رواست اگرچہ بے ضرورت احترازو اولٰی ست اگر ازینہا ہیچ نکرد وہمچناں درخلا رفت مکروہ باشد“ یعنی حاصل مسئلہ یہ ہے کہ جس کے ہاتھ میں ایسی انگوٹھی ہو جس پر قرآن پاک میں سے کچھ (کلمات) یا متبرک نام جیسے اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک یا قرآن حکیم کا نام یا اسمائے انبیاء وملائکہ علیہم الصلوۃ و الثناء (لکھے) ہوں، تو اسے حکم ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں جائے تو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی نکال کر باہر رکھ لے بہتر یہی ہے اور اس کے ضائع ہونے کا خوف ہو، تو جیب میں ڈال لے یا کسی دوسری چیز میں لپیٹ لے کہ یہ بھی جائز ہے، اگر چہ بے ضرورت اس سے بچنا بہتر ہے، اگر ان صورتوں میں کوئی بھی بجانہ لائے اور یوں ہی بیت الخلاء میں چلا جائے، تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔"(فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ581،582، رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم