دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عورت نماز کے بعد ہاتھ چادر کے اندر رکھ کر دعا مانگ سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دعا مانگتے وقت ہاتھ چادر کے اندر رکھنا گناہ نہیں، لیکن بہتر یہی ہےکہ اگر کوئی غیر محرم نہ ہو تو ہاتھ چادر کے باہر ہوں، کیونکہ دعا کے آداب میں سے ہے کہ ہاتھ کھلے ہوں، کپڑے وغیرہ سے پوشیدہ نہ ہوں؛ کہ اس میں عاجزی و انکساری اور فقر کا اظہار ہے۔
رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان علیہ رحمۃ المنان، دعا کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”ہاتھ کھلے رکھے، کپڑے وغیرہ سے پوشیدہ نہ ہوں۔“
اس کے تحت امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”ہاتھ اٹھانا اور کریم کے حضور پھیلانا، اِظہارِ عجز وفقر کیلئے مشروع ہوا (عاجزی اور فقیری ظاہر کرنے کیلئے جائز ہوا)، تو ان کا چھپانا اس کے مُخِل (خلل کا باعث) ہوگا۔ جس طرح عمامے کے پیچ پر سجدہ مکروہ ہوا کہ اصل مقصود سجود یعنی اِظہارِ تَذلُّل (عجز و اِنکساری) میں خلل انداز ہے۔ نماز میں منہ چھپانا مکروہ ہوا کہ صورتِ توجہ کے خلاف ہے اگرچہ رب عزوجل سے کچھ نِہاں (پوشیدہ) نہیں۔“ (فضائل دعا، صفحہ 76، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4546
تاریخ اجراء: 25 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 17 دسمبر 2025ء