عورت کا لیزر سے بال صاف کرنے کا حکم

کیا عورت اپنے غیر ضروری بال لیزر سے صاف کر سکتی ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورت اپنے غیر ضروری بال لیزر سے صاف کر سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورت کے لیے بغل و زیر ناف کے اپنے غیر ضروری بال خود لیزر (Laser) سے صاف کرنا، جائز ہے؛ کیونکہ اصل مقصود اس جگہ کی صفائی ہے جو کہ اس سے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ البتہ طبی طور پرکسی ماہر سے معلوم کرلینا چاہیے۔

علامہ سید احمد بن محمد طحطاوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1231 ھ/ 1815 ء) لکھتے ہیں:

”و السنة في ‌حلق ‌العانة أن يكون بالموسى لأنه يقوي و أصل السنة يتأدى بكل مزيل لحصول المقصود و هو النظافة“

ترجمہ: موئے زیر ناف اتارنے میں سنت یہ ہے کہ استرے کے ساتھ ہو؛ کیونکہ یہ (اچھے سے صفائی) کر سکتا ہے۔ البتہ ہر بال زائل کرنے والی چیز کے ساتھ مقصود جو کہ صفائی ہے، حاصل ہو جانے کی وجہ سے اصل سنت ادا ہو جاتی ہے۔ (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، کتاب الصلاة، باب الجمعة، صفحه 527، دار الکتب العلمیة، بیروت)

امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ (سال وفات: 1340 ھ / 1921 ء) لکھتے ہیں: ”حلق و قصر و نتف و تنور یعنی مونڈنا، کترنا، اکھیڑنا، نورہ لگانا سب صورتیں جائز ہیں؛ کہ مقصود اس موضع کا پاک کرنا ہے اور وہ سب طریقوں میں حاصل۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 600، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ (سال وفات: 1367 ھ / 1948 ء) لکھتے ہیں: ”موئے زیر ناف استرے سے مونڈنا چاہیے اور اس کو ناف کے نیچے سے شروع کرنا چاہیے اور اگر مونڈنے کی جگہ ہرتال چونا، یا اس زمانہ میں بال اڑانے کا صابون چلا ہے، اس سے دور کرے یہ بھی جائز ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحه 584، مکتبة المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: FAM-748

تاریخ اجراء: 18 ذو القعدة الحرام 1446 ھ / 10 مئی 2025 ء