
مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-3676
تاریخ اجراء:18 رمضان المبارک 1446 ھ/ 19 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا شادی شدہ عورت اپنے سسرال کے بجائے میکے (والدین) کےگھر اعتکاف کر سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شادی شدہ عورت اپنے شوہر کی اجازت سے سسرال کے بجائے اپنے والدین کے گھر کی مسجد بیت میں اعتکاف کرنا چاہے تو کرسکتی ہے، اس میں حرج نہیں ہے بشرطیکہ کوئی اور مانع شرعی موجود نہ ہو نیز اگر اس کے والدین کے گھر میں مسجد بیت نہ ہو تو وہ اعتکاف کرنے سے پہلے کسی جگہ کو نماز کےلیے خاص کرلے اور وہاں پر اعتکاف بیٹھے ۔
محیط برہانی میں ہے "ولیس للمراۃ ان تعتکف بغیر اذن الزوج" ترجمہ :اور عورت کےلیے شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرنا جائز نہیں ہے۔"(محیط برہانی، جلد02 ، صفحہ413 ، دار الکتب العلمیۃ)
درمختار میں ہے "و لا یصح فی غیر موضع صلاتھا من بیتھا کما اذا لم یکن فیہ مسجد" ترجمہ: عورت کا گھر میں نماز کی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف کرنا صحیح نہیں ہے جیسا کہ گھر میں مسجد ہی نہ ہو (تو اعتکاف درست نہیں ہوتا)
اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "و ینبغی انہ لو اعدتہ للصلاۃ عند ارادۃ الاعتکاف ان یصح" ترجمہ: اور مناسب یہ ہے کہ اگر عورت اعتکاف کے ارادے کے وقت نماز کےلیے کوئی جگہ تیار کرلے تو یہ درست ہو۔ (در مختار مع رد المحتار، جلد 03، صفحہ 494، کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم