
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمان عاقلہ بالغہ تندرست عورت کے پاس کتنی مالیت ہو تو اس پر حج کرنا فرض ہوتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جو عاقلہ بالغہ تندرست مسلمان خاتون اپنی حاجت سے زائد اتنی مالیت رکھتی ہو کہ حج کےزادِ سفر اور آنے جانے کے خرچ پر قادر ہو اور کسی قابلِ اعتماد محرم کے اخراجات کی استطاعت ہو تو اُس پر حج کرنا لازم ہے اور اس محرم کے اخراجات بھی عورت کے ذمے ہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ء