
مجیب:محمد ساجد عطاری
مصدق:مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر:MUI-0336
تاریخ اجراء:16 ربیع الاول 1446 ھ/ 20 ستمبر 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن نماز کے سجدے میں تھی، کہ اس کے چھوٹے بچے نے دوپٹا کھینچ دیا، جس سے اس کے سر کے سامنے والے اور کچھ پیچھے لٹکنے والے بال کھل گئے، سامنے کا حصہ تو انہوں نے فورا صحیح کر لیا، لیکن پیچھے لٹکنے والے بال کافی دیر تک کھلے رہ گئے ،اور اسی طرح نماز مکمل کی۔ کیا اس طرح نماز ہوگئی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اگر سامنے کے بال تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار سے پہلے چھپا لیے گئے تھے لیکن پیچھے لٹکنے والے بال کھلے رہ گئے، تو اگر لٹکنے والے بالوں کا چوتھائی حصہ یا اس سے زیادہ کھلا رہ گیا تھا تو اس خاتون کی نماز نہیں ہوئی۔ اور اگر چوتھائی سے کم کھلا رہا تو نماز ہو گئی؛ کیونکہ خواتین کے سر سے لٹکنے والے بال بھی اعضائے ستر میں داخل ہیں جن کا چھپانا فرض ہے، اور اگر دورانِ نماز بلا قصد اعضائے مستورہ میں سے کسی عضو کا چوتھائی یا اس سے زیادہ کھل جائے اور تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار تک کھلا رہے تو نمازفاسد ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر چوتھائی سے کم کھلے یا ایک رکن کی مقدار سے پہلے صحیح کر لیا جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔
نوٹ: عورت کے سر پر موجود اور سر سے لٹکنے والے بال دو الگ الگ عضوہیں اس لیے لٹکنے والے بال کھلیں تو اس میں لٹکنے والے بالوں کی چوتھائی کا اعتبار ہوگا۔
عورت کے سر سے لٹکنے والے بال بھی ستر میں شامل ہیں جیساکہ ہدایہ میں ہے: ’’(و الشعر و البطن و الفخذ كذلك)۔۔۔ و المراد به النازل من الرأس هو الصحيح‘‘ ترجمہ: بال، پیٹ اور ران بھی اسی طرح ہیں، اس میں بال سے مراد سر سے نیچے لٹکنے والے بال ہیں یہی صحیح ہے۔(ملتقطا ھدایہ، جلد 1، صفحہ 45، مطبوعہ دار احياء التراث العربي بيروت)
عورت کے سر سے لٹکنے والے بال ستر ہیں؛ اس لیے اگر دوران نماز کھل جائیں، تو نماز فاسد ہو جائے گی جیساکہ حلبی صغیر میں ہے: ’’اما الشعر المسترسل اي النازل عن رأسها (فقد قال الفقیه ابو الليث ان انكشف ربع المسترسل فسدت صلوتها) كذا في اكثر الفتاوى لانه عورة و هو المذكور في عامة الكتب و هو الصحيح‘‘ ترجمہ: رہی بات سر سے لٹکنے والے بالوں کی تو فقیہ ابو اللیث نے فرمایا کہ اگر سر سے لٹکنے والے بال کی چوتھائی ظاہر ہوا تو اس عورت کی نماز فاسد ہوگئی، اکثر فتاوی میں اسی طرح ہے؛ کیونکہ لٹکنے والے بال اعضائے مستورہ میں سے ہے، اور یہ بات عام کتب میں بھی مذکور ہے اور یہی صحیح ہے۔(حلبی صغیر، جلد 1، صفحہ 108، مطبوعہ شریف کتب خانہ)
ستر کھلنے سے کب نماز فاسد ہوتی ہے؟ اس کو بیان کرتے ہوئے علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”(و يمنع) حتى انعقادها (كشف ربع عضو)قدر أداء ركن بلا صنعه (من عورة غليظة أو خفيفة) على المعتمد“ ترجمہ :بلا قصد کسی عضو کی چوتھا ئی کا ایک رکن کی مقدار کھلا رہنا نما ز کےصحیح ہونے سے مانع ہے حتی کہ ا س کے انعقاد یعنی شروع ہونے سے بھی مانع ہے۔(در مختار، جلد 1، صفحہ 58، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
ستر اگر چوتھائی سے کم کھلے تو نماز ہو جائے گی جیساکہ در مختار کی عبارت (قدر أداء ركن) کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’اذا انکشف ربع عضو اقل من قدر اداء رکن فلا یفسد اتفاقا لان الانکشاف الکثیر فی الزمان القلیل عفو کالانکشاف القلیل فی الزمن الکثیر“ جب چوتھائی حصہ ایک رکن سے کم کی مقدار کھلا رہے تو بالاتفاق نماز فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ زیادہ عضو (یعنی چوتھائی )کا کھلنا تھوڑے وقت (ایک رکن سے کم )کے لیے ہو تو معاف ہے۔ جیساکہ تھوڑا (چوتھائی سے کم )کھلنا زیادہ وقت کے لیے معاف ہوتا ہے۔(ردالمحتار، جلد 1، صفحہ 406، مطبوعہ دار الفکر بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے: ”اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا، تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی۔ اگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا، مگر اتنی دیرگزر گئی، جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، توبھی مذہب مختارپر جاتی رہی۔۔۔ ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے، تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے۔“(فتاوی ٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ 30، مطبوعہ برکات رضا)
سر سے لٹکنے والے بال الگ عضو ہیں، جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے: ”سر یعنی طول میں پیشانی کے اُوپر سے گردن کے شروع تک اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک جتنی جگہ پر عادۃً بال جمتے ہیں۔ بال یعنی سر سے نیچے جو لٹکے ہوئے بال ہیں وہ جدا عورت ہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 40، مطبوعہ برکات رضا)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم