گیلے بالوں پر تولیہ رکھ کر نماز پڑھنے کا شرعی حکم

عورت نے بالوں کے نیچے تولیہ کندھوں پر رکھ کر نماز پڑھی، تو کیا حکم ہے

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2080

تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب 1446 ھ/03 جنوری  2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

عورت نہا کر نکلی اور گیلے بالوں کے نیچے تولیہ اس طرح رکھا کہ اس کے دونوں سرے کندھوں سے لٹک رہے تھے اور اس نے بالوں کے اوپر چادر لپیٹ کر نماز پڑھ لی، تو کیا یہ سدل شمار ہو گا اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سدل یہ ہے کہ سر یا کندھوں پر بغیر پہنے کپڑا یوں ڈال لینا کہ اس کے کنارے لٹکے رہیں، خواہ وہ کپڑا بڑی چادر ہو یا چھوٹی چادر یا تولیہ وغیرہ اور سدل نماز میں مکروہ تحریمی یعنی ناجائز ہے، نماز ہو جائے گی لیکن اس نماز کو دوبارہ پڑھناواجب ہوگا، لہٰذا کندھوں پر یوں تولیہ ڈال کر نماز پڑھنا کہ دونوں کنارے لٹکے رہیں،مکروہ تحریمی ہے۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”اصل یہ ہے کہ سدل یعنی پہننے کے کپڑے کو بے پہنے لٹکانا مکروہ تحریمی ہے اور اس سے نمازواجب الاعادہ جیسے انگرکھا، یا کرتا کندھوں پرسے ڈال لینابغیر آستینوں میں ہاتھ ڈالے یابعض بارانیاں وغیرہ ایسی بنتی ہیں کہ اُن کی آستینوں میں مونڈھوں کے پاس ہاتھ نکال لینے کے چاک بنے ہوتے ہیں ان میں سے ہاتھ نکال کر آستینوں کو بے پہنے چھوڑدینا یارضائی یاچادر کندھے یاسر پرڈال کردونوں آنچل چھوڑدینا یاشال یا رومال ایک شانہ پراس طرح ڈالنا کہ اس کے دونوں پلّو آگے پیچھے چھوٹے رہیں۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد 7، صفحہ 385، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم