دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
پریگننٹ لڑکی کو عام دنوں کی طرح اٹھتے بیٹھتے جو پانی آتا ہے، کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جبکہ معمولی سا پانی ہو۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں نکلنے والا پانی اگر بالکل سفید ہو، اس میں خون کی سرخی یا پیلا پن وغیرہ کچھ نہ ہو، اور نہ یہ کسی مرض کی وجہ سے نکل رہاہو، تو یہ پاک ہے، اِس سے جسم اور کپڑے وغیرہ بھی ناپاک نہیں ہوں گے، اور وضو بھی نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ یہ محض شرمگاہ کی ایک رطوبت ہے اور جسم کی دیگر رطوبتوں کی طرح، شرمگاہ کی رطوبت بھی پاک ہے۔
ہاں! اگر اس پانی میں خون کی سرخ یاپیلاپن شامل ہو، یا جسم کے اندر کوئی مرض ہو، جس کی وجہ سے یہ رطوبت نکل رہی ہو تو اب اس کے بہنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور یہ ناپاک ہو گا، جسم اور کپڑوں پر لگ کر اُسے بھی ناپاک کردے گا۔
شرمگاہ کی وہ رطوبت جس میں خون کی آمیزش نہ ہو، وہ پاک ہے اور اس سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ در مختار میں ہے
رطوبة الفرج، أما عنده فهي طاهرة كسائر رطوبات البدن
ترجمہ: شرمگاہ کی رطوبت، تو وہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک پاک ہے جس طرح بدن کی دیگر رطوبتیں پاک ہیں۔
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ اس کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:
و اما رطوبۃ الفرج الخارج فطاھرۃ اتفاقا
ترجمہ: بہرحال، فرج خارج کی رطوبت تو وہ بالاتفاق پاک ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 566، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے "عورت کے آگے سے جو خالص رطوبت بے آمیزشِ خون نکلتی ہے ناقضِ وُضو نہیں، اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا پاک ہے۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 304، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وہ رطوبت جس میں خون کی آمیزش ہو،نجس ہے اور اس کے نکلنےسے وضو ٹوٹ جائے گا۔ جیساکہ رد المحتار مع درمختارمیں ہے
الدم و القيح و الصديد و ماء الجرح و النفطة و ماء البثرة و الثدي و العين و الأذن لعلة سواء على الأصح۔۔۔ و ظاهره أن المدار على الخروج لعلة و إن لم يكن معه وجع
ترجمہ: خون، پیپ، صدید (خون ملا پیپ)، زخم اور آبلہ کا پانی، پھنسی، پستان، آنکھ، کان سے بیماری کی وجہ سے نکلنے والا پانی اصح قول کے مطابق ایک حکم میں ہے۔ اور ظاہر یہ ہے کہ اس کا دار و مدار اس بات پر ہے کہ اس کا نکلنا بیماری کی وجہ سے ہو اگرچہ درد نہ ہو۔ (در مختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 306، مطبوعہ: کوئٹہ)
جو رطوبت بیماری کی وجہ سے نکلے وہ نجس ہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ جیسا کہ غنیۃ المتملی میں ہے
کل ما یخرج من علۃ من أی موضع کان کالاذن و الثدی و السرۃ و نحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید
ترجمہ: ہر وہ رطوبت جو کسی بھی جگہ سے بیماری کی وجہ سے نکلے، جیسے کان، پستان، ناف وغیرہ سے، تو اصح قول کے مطابق وہ رطوبت وضو کو توڑدے گی کیونکہ یہ صدید(یعنی خون ملا پیپ)ہے۔ (غنیۃ المتملی، نواقض الوضو، صفحہ 116، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4556
تاریخ اجراء: 27 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 19 دسمبر 2025ء