Istihaza Ka Khoon Pak Hai Ya Napak?

 

استحاضہ کے خون کا حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3433

تاریخ اجراء: 02رجب المرجب 1446ھ/03جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     استحاضہ کا خون پاک ہے یا ناپاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   استحاضہ کا خون ناپاک ، نجاست غلیظہ ہے،اگر بدن یا کپڑے پر لگ گیا  تو وہ حصہ  ناپاک ہوجائے گا ۔

   اسےپاک کرنے اورنماز کے حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ اگر یہ خون  کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے،بےپاک کئے نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا،اگر بہ نیت استخفاف(نماز کو ہلکا و حقیر جان کر ) ہوتو کفر ہوگااور اگر خون درہم کے برابر ہےتو پاک کرنا واجب ہےکہ بے پاک کیے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے  ،ایسی نماز کااعادہ واجب ہے ، اور قصدا پڑھی تو گناہگار بھی ہوں گی ،اور اگر درہم سے کم ہےتو پاک کرناسنت ہے ،کہ بے پاک کیےنماز ہو جائے گی ،مگر خلاف سنت ہوگی  اور اس کا اعادہ بہتر ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے" كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني ۔۔۔وكذا دم الحيض والنفاس والاستحاضة هكذا في السراج الوهاج"ترجمہ:ہر وہ چیز جو انسان کے بدن سے نکلے اور اس کانکلنا وضو یا غسل  کو واجب کردے تو وہ نجاست غلیظہ ہے جیسے پاخانہ ،پیشاب،منی،یونہی حیض،نفاس اور استحاضہ کا خون،اسی طرح سراج الوہاج میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 46،دار الفکر،بیروت)

   بدن یا کپڑوں پر نجاست غلیظہ لگی ہوئی ہو تو اسے دھوئے بغیر نماز پڑھنے کے حوالے سے فتاوی عالمگیری، فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“النجاسۃ ان کانت غلیظۃ و ھی اکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضۃ و الصلاۃ بھا باطلۃ وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة یعنی نجاست اگر غلیظہ ہو اور وہ ایک درہم سے زائد ہو، تو اس کو دھونا ضروری ہے اور اسی حالت میں نماز پڑھنا باطل ہے، اور اگر وہ نجاست درہم کی مقدار ہو تو اسے دھونا واجب ہے دھوئے بغیر پڑھی گئی نماز ادا ہوجائے گی اور اگر درہم سے کم ہو تو اسے دھونا سنت ہے۔(فتاوی ہندیۃ،ج 1،ص 58،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”نجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے،بےپاک کئے نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا،اگر بہ نیت استخفاف ہےتو کفر ہوااور اگر درہم کے برابر ہےتو پاک کرنا واجب ہےکہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو  مکروہ تحریمی ہوئی ایسی نماز کااعادہ واجب ہے ، اور قصدا پڑھی تو گناہگار بھی ہوا ،اور اگر درہم سے کم ہےتو پاک کرناسنت ہے ،کہ بے پاک کیےنماز ہوگئی ،مگر خلاف سنت ہوئی اور اس کا اعادہ بہتر ہے“(بہار شریعت،ج01، حصہ 2،ص389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم