
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کسی عورت کو استحاضہ ہو اور وہ پیڈ استعمال کرتی ہو، تو نماز کے لئے پیڈ تبدیل کرنا ضروری ہوگا یا اسی پیڈ میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر پیڈ پر ایک درہم کی مقدار یا اس سے زیادہ خون لگا ہو تو اسے تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ استحاضہ کا خون نجاستِ غلیظہ ہے اور پہنے ہوئے کپڑے یا بدن پر ایک درہم کے برابر نجاستِ غلیظہ لگی ہو، تو نماز مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے اور درہم سے زائد لگی ہو ،تو نماز شروع ہی نہیں ہوگی۔ ہاں درہم سے کم ناپاک ہونے کی صورت میں نماز ہو تو جائے گی مگر اسے پاک کیے بغیر یا تبدیل کیے بغیر نماز پڑھنا خلافِ سنت ہے، ایسی نماز کا اعادہ مستحب ہے۔
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے، تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گناہ گار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوٰی نمبر: Web-2071
تاریخ اجراء: 29 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/ 01 جنوری 2025 ء