
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3787
تاریخ اجراء: 26 شوال المکرم 1446 ھ/25 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر شوہر ملک سے با ہر ہو اور بیوی اپنے ملک سے اس کے پاس جانا چاہے لیکن کوئی محرم ساتھ جانےکے لیے نہ ہو تو کیا وہ تنہا جاسکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں بیوی بغیر محرم سفر نہیں کرسکتی، کیونکہ کسی بھی عورت کے لئے شرعی مسافت یعنی تین دن کی راہ (تقریباً 92 کلومیٹر) کا سفر بغیر محرم / شوہر کے کرنا، ناجائز و گناہ ہے، لہٰذا یا تو شوہر خود آکر بیوی کو ساتھ لے جائے یا بیوی کسی محرم کو ساتھ لے کرجائے۔
صحیح بخاری میں ہے
”قال النبي صلى اللہ عليه و سلم: لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، و لا يدخل عليها رجل إلا و معها محرم، فقال رجل:يا رسول اللہ إني أريدأن أخرج في جيش كذا و كذا و امرأتي تريد الحج، فقال: اخرج معها‘‘
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: عورت بغیرمحرم کے سفرنہ کرے اور محرم کی غیرموجودگی میں کوئی اس کے پاس نہ آئے،ایک شخص نے عرض کی:یارسول اللہ( عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم)! میں فلاں فلاں لشکرمیں جاناچاہتاہوں اورمیری عورت حج کرناچاہتی ہے، تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشادفرمایا: تم اپنی عورت کے ساتھ جاؤ۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث 1862، ج 3، ص 19، دار طوق النجاۃ)
صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
”لا يحل لامرأة تؤمن بالله و اليوم الآخر، أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا، إلا و معها أبوها، أو ابنها، أو زوجها، أو أخوها، أو ذو محرم منها“
ترجمہ: جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں، مگریہ کہ اس کے ساتھ اس کا باپ، بیٹا، شوہر، بھائی یا اس عورت کا کوئی محرم ہو۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث 1340، ج 2، ص 977، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
فتاوی رضویہ میں ہے "عورت اگرچہ عفیفہ یا ضعیفہ ہو، اسے بے شوہر یا محرم سفر کو جانا، حرام ہے۔۔۔ اگر چلی جائے گی گنہگار ہوگی ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 706 ،707، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم