Na Baligha Bachi Ko Parde Ka Hukum Kab Diya Jayega?

 

نابالغہ بچی کو پردے کا حکم کب دیا جائےگا؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3386

تاریخ اجراء: 18جمادی الاخریٰ 1446ھ/21دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   والدہ  اپنی  نا بالغہ بچی کو پردے کا  حکم کب دے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نو سال سےکم عمر کی بچی کےلیے  پردہ کی حاجت نہیں ہے(البتہ!اس کی عادت بنانے کے لیے سات سال کی ہوجانے پراسےپردہ کرنے کی ترغیب دیناشروع کردینی چاہیے)۔اور نو سال سے پندرہ سال تک اگر بالغ ہونے کی کوئی علامت( مثلاً :حیض آنا یا احتلام ہونا یا حاملہ ہونا) ظاہر ہو،توپھر پردہ واجب ہے، اور اگر کوئی علامت  ظاہر نہ ہوتو پردہ واجب تونہیں  ہے مگر مستحب ضرور ہے،خصوصاً بارہ سال کی ہوجائے   تو بہت سخت تاکید ہے کہ یہ  بلوغت سے قریبی زمانہ ہے۔اور بچی جب پندرہ سال کی ہوجائے اگرچہ بالغ ہونے کی کوئی علامت نہ بھی پائی جائے ، تواب وہ بالغہ ہوگئی لہذااس صور ت میں بھی غیرمحرم سےپردہ کرناواجب ہے۔

   ارشاد باری تعالی ہے:﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوْبِہِنَّترجمہ کنز الایمان:اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔(القرآن،پارہ 18،سورۃ النور،آیت:31)

   السنن الصغیرللبیہقی میں ہے”عن عائشۃ رضی اللہ عنھا أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:یا أسماء! إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم یصلح أن یری منھا إلا ھذا وھذا، وأشار إلی کفہ ووجھہ“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اے اسماء !جب عورت بالغہ ہو جائے تو اس کے لئے درست نہیں کہ وہ اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کے سوا کسی حصے کو ظاہر کرے۔ (السنن الصغیر للبیھقی  ،جلد3،صفحہ12،الدراسات الإسلامیۃ، کراچی)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”نو برس سے کم کی لڑکی کو پردہ کی حاجت نہیں اور جب پندرہ برس کی ہوسب غیر محارم سے پردہ واجب اور نو سے پندرہ تک اگر آثار بلوغ ظاہر ہوں تو( بھی پردہ) واجب ، اور نہ ظاہر ہوں تو مُستحب،خصوصا بارہ برس کے بعد بہت مُؤکد ( یعنی سخت تاکید ہے) کہ یہ زمانہ قرب بلوغ وکمال اشتہاء کاہے۔ومن لم یعرف اھل زمانہ فھو جاھل۔(فتاویٰ رضويہ جلد23، صفحہ 639، رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   جنتی زیور میں علامہ عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”جب وہ(لڑکی ) سات برس کی ہو جائے تو اس کو نماز وغیرہ ضروریات دین کی باتیں تعلیم کریں،اورپردہ میں رہنے کی عادت سکھائیں۔"(جنتی زیور ،صفحہ28، مطبوعہ جھلم)

   امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ  لڑکی کے بالغہ  ہونے کی عمر کے بارے میں فرماتے ہیں:”لڑکی کم سے کم نو برس کامل اور زیادہ سے زیادہ پندرہ سال کامل کی عمر میں بالغہ ہوتی ہے۔ اس بیچ میں آثاربلوغ پیدا ہوں تو بالغہ ہے ورنہ نہیں۔آثاربلوغ تین ہیں: حیض آنا یا احتلام ہونا یا حمل رہ جانا، باقی بغل میں یا زیر ناف بال جمنا یا پستان کا ابھار معتبر نہیں۔"(فتاوی رضویہ جلد11،صفحہ686،رضافاؤنڈیشن،لاہور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم