
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کسی نے ناخنوں پہ نیل کی طرح کا نیل شائنر لگایا ہوا ہو اور اس پر غسل فرض تھا، اب غسل کرنے سے پہلے اس کو یاد تھا کہ نیل شائنر اتارنا ہے پھر بھول گئی اور غسل کرلیا ، کیا غسل ہوگیا؟ پھر جب غسل کرلیا اور توجہ گئی تو ناخن پہ اس کی تہ جمی ہوئی تھی، اب انہوں نے سر کے بالوں کو چھوڑ بقیہ تمام اعضاء کو دوبارہ غسل کی سی طرح دھو لیا، کیا اب غسل ہو جائے گا اور نماز و روزے ادا ہو جائیں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پہلی بار میں ناخنوں پر نیل شائنر کا جرم لگا ہونے کی وجہ سے غسل نہیں اترا تھا۔ دوسری بار پورے جسم کو دوبارہ دھونے کی حاجت نہیں تھی، نیل شائنر اتار کر صرف ناخنوں کو دھونا، کافی تھا، بہر حال اگر نیل شائنر اتار لیا تھا اور اس کا کوئی حصہ باقی نہیں بچا تھا تو دوسری بار ناخن دھل جانے کے سبب فرض غسل اتر گیا۔ اس کے بعد نمازیں پڑھنے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ البتہ اگر نیل شائنر مکمل طور پر نہیں اتارا تھا تو اب بھی یہی لازم ہے کہ اس کو اچھی طرح ہٹا کر ناخنوں کو دھوئیں اور اس دوران جتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں، ان کو اد اکریں اور سچی توبہ بھی کریں۔
عافیت اسی میں ہے کہ نیل شائنر استعمال ہی نہ کیا جائے کیونکہ باربار وہ بھی درست طور پر اس کو صاف کرنا مشکل ہوتا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں ازدواجی تعلقات قائم ہونے یا ماہواری ختم ہونے پر فرض غسل کرنا تھا، اگر سوال میں یہی مراد معنی ہوں تو اگرچہ غسل نہ کیا ہو، روزہ رکھنے پر روزہ ہو جائے گا۔ غسل بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2134
تاریخ اجراء: 17 رجب المرجب 1446ھ / 18 جنوری 2025ء