
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ کیاعورت کا ٹخنہ سِتر میں شامل ہے؟ اگرٹخنہ کھلا رہ گیا، تو کیا نماز ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورتوں کے ٹخنے ستر عورت میں داخل ہیں،جن کا غیرمحرم کے سامنے چھپانا فرض اور ان کے سامنے ظاہر کرنا حرام و گناہ ہے،خواہ نماز میں ہو یا نماز کے علاوہ ہو،البتہ نماز میں ٹخنہ کھلا رکھنے سے نماز فاسد نہیں ہو گی، کیونکہ شریعت مطہرہ نے نماز درست ہونے یا نہ ہونے کے متعلق اعضائے ستر میں سے کسی ایک عضو کی چوتھائی(Quarter) حصہ کھلنے کا اعتبار کیا ہے،لہذا اگر کوئی عضوِ ستر چوتھائی حصے سے کم کُھل گیا یا نماز شروع ہی اس حال میں کی کہ چوتھائی سے کم کھلا ہو ،تو نماز درست ہو جائے گی اور چونکہ ٹخنہ خود ایک مستقل عضو نہیں ،بلکہ پنڈلی کے ساتھ مل کر ایک عضو شمار ہوتا ہے ، تو یوں صرف ٹخنے کا ظاہر ہونا عضوِ ستر(پنڈلی، ٹخنے سمیت)کی چوتھائی تک نہیں پہنچتا ،لہذا صرف ٹخنہ کھلا رہنے سے نماز ہو جائے گی۔
عورت کا ٹخنے چھپانے کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کے متعلق سنن ابی داؤد،صحيح ابن حبان، مسند ابی یعلیٰ اور موطا امام مالك میں ہے،
واللفظ للاول:’’ أن أم سلمة زوج النبي صلى اللہ عليه وآلہ وسلم، قالت لرسول اللہ صلى اللہ عليه وآلہ وسلم: حين ذكر الإزار ، فالمرأة يا رسول اللہ صلى اللہ عليه وآلہ وسلم! قال ترخي شبرا، قالت أم سلمة رضی اللہ عنھا: إذا ينكشف عنها، قال :فذراعا لا تزيد عليه‘‘
ترجمہ: رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجہ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نےتب عرض کی، جب حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے( مردوں ) کے تہبند کا ذکر فرمایا( یعنی تہبند تکبر کی نیت سے ٹخنوں سے نیچے ہونے کی مذمت بیان فرمائی ،توانہوں نے عرض کی)یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!عورت کے لیے کیا حکم ہے؟تو رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا: وہ ایک بالشت تک لٹکائے گی، حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نے عرض کی : تب تو اس کا سترعورت ظاہر ہوجائے گا ،تو رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشادفرمایا: پھر ایک ذراع تک لٹکا سکتی ہے، اس پر زیادہ نہ کرے۔ (سنن ابی داؤد،جلد2،صفحہ 214،مطبوعہ لاھور)
مذكوره حدیث کی شرح کے متعلق مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
’’(فقال ترخي) أي ترسل المرأة من ثوبها (شبرا) أي من نصف الساقين، وقيل من الكعبين (فقالت إذاتنكشف) أي تظهر القدم (عنها) أي عن المرأة إذا مشت (قال فذراعا) أي فترخي ذراعا، والمعنى ترخي قدرشبر أو ذراع بحيث يصل ذلك المقدار إلى الأرض لتكون أقدامهن مستورة ‘‘
ترجمہ: رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: عورت آدھی پنڈلی سے اور ایک قول میں ٹخنوں سے ایک بالشت نیچے کپڑا چھوڑے گی ،حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نے عرض کی کہ تب تو قدم ظاہر ہوجائے گا ،جب وہ چلے گی ،تو حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا کہ پھر ایک ذراع تک چھوڑے گی ،یعنی ایک بالشت یا ایک ذراع کی مقدار تک عورت کپڑا نیچے رکھے گی، اس طرح کہ اتنی مقدار کپڑا چھوڑا ہو کہ زمین تک پہنچ جائے، تاکہ قدم چھپے رہیں۔ (مرقاۃ المفاتیح ، جلد8،صفحہ 210،مطبوعہ کوئٹہ)
عورت کے ٹخنے سترعورت میں شامل ہونے کے متعلق ردالمحتار علی در مختار میں ہے:
’’اعضاء عورۃ الرجل ثمانیۃ ۔۔۔وفی الحرۃ ھذہ الثمانیۃ و یزاد فیھا ستۃ عشر :الساقان مع الکعبین“
ترجمہ: مرد کے اعضاء ستر عورت آٹھ( 08) ہیں ۔۔۔اور آزاد (عورتوں) کے یہ آٹھ بھی ہیں اور سولہ مزید ہیں :(ان میں سے ) دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت ۔(ردالمحتار علی الددرالمختار ، جلد2، صفحہ 101 ، مطبوعہ کوئٹہ)
بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:
’’کعب المراۃ حکمھا حکم الرکبۃ‘‘
ترجمہ: عورت کے ٹخنے کا وہی حکم ہے، جو اس کے گھٹنے کا ہے(یعنی جس طرح گھٹنے ستر عورت میں شامل ہے ،ایسے ہی ٹخنے بھی ستر عورت میں شامل ہیں )۔ (البنایہ شرح الھدایہ ، جلد2 ، صفحہ 140 ، مطبوعہ ملتان)
اعلیٰ حضرت ،امام اہلسنت ،امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:’’عورت کے گِٹے سترعورت میں داخل ہیں، غیرمحرم کو ان کا دیکھنا حرام ہے، عورت کو حکم ہے کہ اس کے پائنچے خوب نیچے ہوں کہ چلتے میں ساق(پنڈلی)یا گٹے کھلنے کا احتمال نہ رہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد22،صفحہ 188،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
ایک اور مقام پرامام اہلِ سنت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:’’عورت اگر نامحرم کے سامنے اس طرح آئے کہ اُس کے بال، گلے اور گردن یا پیٹھ یا کلائی یاپنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر ہو،یا لباس ایسا باریک ہو کہ اُن چیزوں سے کوئی حصہ اُس میں سے چمکے،تو یہ بالاجماع حرام اور ایسی وضع ولباس کی عادی عورتیں فاسقات ہیں ۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، جلد6،صفحہ509،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
ٹخنہ پنڈلی کے ساتھ مل کر ایک عضو ہونےکے متعلق بحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے :
”والصحیح ان الکعب لیس بعضو مستقل بل ھو مع الساق عضوواحد“
ترجمہ:صحیح یہ ہےکہ ٹخنہ ایک مستقل عضو نہیں ہے ، بلکہ یہ پنڈلی کے ساتھ مل کر ایک عضوہے۔ (بحرالرائق شرح کنزالدقائق،جلد1،صفحہ472،مطبوعہ کوئٹہ )
نماز میں اعضائے ستر میں سے کوئی عضو چوتھائی سے کم کھلنے سے نماز ہو جانےکے متعلق فتاوٰی عالمگیری میں ہے:
”انکشاف ما دون الربع معفو اذا کان فی عضو واحد“
ترجمہ:(نماز میں ) جب ایک عضومیں چوتھائی حصے سے کم کھل گیا، تو معاف ہے۔ (فتاوٰی ھندیہ، جلد1،کتاب الصلوٰۃ، صفحہ58، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)
علامہ بدرالدین عینی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:
”(ما دون ربع العضو عفو) یعنی اذا انکشف ما دون ربع العضو“
ترجمہ: عضو کے چوتھائی حصہ سے کم معاف ہے یعنی جب ایک عضو کے چوتھائی حصہ سے کم کھل گیا(تو نماز جائز ہے)۔(منحۃ السلوک فی شرح تحفۃ الملوک، جلد1، صفحہ119، مطبوعہ قطر)
بہار شریعت میں ہے:” جن اعضاء کا ستر فرض ہے، ان میں کوئی عضو چوتھائی سے کم کھل گیا، نماز ہو گئی۔“ (بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ481، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی
مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: Sar- 9317
تاریخ اجراء: 23شوال المکرم1445 ھ/22اپریل2025ء