Tabarruj Kisay Kehte Hain?

 

” تَبَرُّج“ کسے کہتے ہیں؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1890

تاریخ اجراء:29صفرالمظفر1446ھ/04ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن پاک میں عورتوں کے لئے حکم ہے کہ تبرج نہ کرو، معلوم یہ کرنا تھا کہ ” تَبَرُّج  کسے کہتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ تبارک و تعالیٰ عورتوں کوبے پردگی سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: ”وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰىترجمۂ کنز الایمان:  اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔(سورۂ احزاب، آیت 33)

   تبرج   عربی زبان کا لفظ ہے جس کا یہاں معنی ہے :چلنے میں اترانا اور  زینت ظاہر کرنا ۔  عورت کا نامحارم  کے سامنے  بے پردہ اتراتے ہوئے نکلنا   تبرج  ہے     ۔

   تفسیر نسفی و تفسیراتِ احمدیہ وغیرہ میں ہے :”والتبرج التبختر في المشي أو إظهار الزينة والتقدير ولاتبرجن تبرجاً مثل تبرج النساء في الجاهلية الأولى“یعنی تبرج چلنے میں اترانا یا اپنی زینت کو ظاہر کرنا ہے اور تقدیرِ عبارت یہ ہے کہ اگلی جاہلیت کے زمانہ میں عورتوں کے بے پردگی کرنے کی مثل بے پردگی نہ کرو۔(تفسیر نسفی ، جلد2، صفحہ 341،مطبوعہ:بیروت)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:” یعنی جس طرح پہلی جاہلیت کی عورتیں بے پردہ رہا کرتی تھیں اس طرح تم بے پردگی کا مظاہرہ نہ کرو۔اگلی اور پچھلی جاہلیت کے زمانے سے متعلق مفسرین کے مختلف اقوال ہیں، ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ اگلی جاہلیت سے مراد اسلام سے پہلے کا زمانہ ہے،اس زمانے میں عورتیں اتراتی ہوئی نکلتی اور اپنی زینت اور محاسن کا اظہار کرتی تھیں ،تاکہ غیر مرد انہیں دیکھیں ،لباس ایسے پہنتی تھیں جن سے جسم کے اعضا اچھی طرح نہ ڈھکیں ۔“(تفسیر صراط الجنان ،جلد8،صفحہ21،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم