
مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری
فتوی نمبر:WAT-2400
تاریخ اجراء: 13رجب المرجب1445 ھ/25جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت(دعوت اسلامی)
سوال
میرے بیٹے کا نام عریش ہارون ہے ، اس کا مطلب بتا دیں اور کیا یہ ٹھیک ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عریش کا معنیٰ : ہرسایہ دارچیز،خیمہ ، سائبان ، وغیرہ۔
قاموس الوحید میں ہے”العریش:ہر سایہ دار چیز جیسے شامیانہ،چھپر،سائبان،شیڈ۔"(قاموس الوحید،ص 1015، ادارہ اسلامیات،لاہور)
اور ہارون ، اللہ پاک کے ایک نبی علیہ السلام کا نام ہے۔ یہ نام رکھنا جائز ہے ، البتہ بہتر ہے کہ اگرلڑکاپیداہوتو اس کا نام انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام ، صحابہ کرام و تابعین و بزرگانِ دین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے طیبہ پر اور لڑکی پیدا ہو ،تو ازواجِ مطہرات و نیک خواتین کے ناموں پر رکھا جائے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم