عرشیان نام رکھنے کا حکم اور مطلب

بچے کا نام "عرشیان" رکھنا

دار الافتاء اھلسنت(دعوت اسلامی)

سوال

عرشیان نام رکھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

"عرشیان" نام نہیں رکھ سکتے کہ عرشیان کا معنی ہے: "مقرب فرشتے، عرش اٹھانے والے فرشتے"۔

فارسی سے فارسی لغت شمس اللغات میں ہے: "عرشیان "یعنی ملائکہ مقرب وحاملان عرش۔" (شمس اللغات، صفحہ 405، مخطوط)

نوٹ:بہتر یہ ہے کہ لڑکے کا نام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے مبارک ناموں(جوکہ ان کے ساتھ خاص نہ ہوں)، یا صحابہ کرام و اولیائے عظام علیہم الرضوان کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی، اور امیدہے کہ ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے

"تسموا بخياركم"

ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ و الثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔ (بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں، وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3794

تاریخ اجراء: 05 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 03 مئی 2025 ء