
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
بھائی کی بیٹی کا نام رکھنا ہے، میرل، لَیَان اورلِینہ، ان تین میں سے کوئی نام رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ان تینوں ناموں میں سے"لینہ" نام بہتر ہے کیونکہ یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی صحابیہ کا نام ہے، اور حدیثِ پاک میں بھی اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمۃ "الاصابہ فی تمییز الصحابہ" میں "لینہ" نام کی صحابیہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”11735- لينة: حديثها في جزء بن ديزيل الصغير، 11736 - لينة: صاحبة مكان قباء“
ترجمہ: (11735) ایک صحابیہ جن کا نام لینہ ہے ان کی حدیث ابن دیزیل صغیر کے جزء میں ہے (11736) لینہ: جو مسجد قباء کے پاس رہنے والی تھیں۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج 8، ص 308، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:
”تسموا بخياركم“
ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں، وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3225
تاریخ اجراء: 27 ربیع الثانی 1446 ھ / 31 اکتوبر 2024 ء