
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2334
تاریخ اجراء: 21جمادی الثانی1445
ھ/04جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مِرحہ(میم کے نیچے زیر اور راء ساکن) عربی
زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے:" خشک انگوروں کا ڈھیر۔"
لہذا معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہے
البتہ بہتر یہ ہے کہ بچیوں کا
نام امہات المؤمنین و صحابیات و صالحات امت کے نام پر رکھا جائے کہ احادیث مبارکہ میں
اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔
المعجم الوسیط میں ہے"المِرحَۃ:خشک انگوروں کا ڈھیر"(المعجم الوسیط،صفحہ1068،مطبوعہ،
لاہور)
ناموں کے انتخاب اور اس حوالے سے مزید معلومات کے لیے
درج ذیل لنک پر موجود کتاب"نام رکھنے کے احکام "کا مطالعہ کیجئے:
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم