
مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1548
تاریخ اجراء: 13رمضان المبارک1444 ھ/04اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
میرے ہاں بیٹی کی ولادت ہوئی ہے میں اس کا نام نبیلہ رکھنا چاہتی ہوں کیا یہ نام رکھنا درست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبیلہ نام رکھنا درست ہے اس کا معنی ہے:شریف ومعززاورصاحب فضیلت عورت ،بلندنسب والی ۔
اورنبیلہ نیک وپرہیزگارخاتون کانام ہے اورحدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ،اس اعتبارسےیہ نام رکھنااچھاہے۔
المنجد میں ہے”نبالة:نجیب و شریف ہونا۔صفت:نبل و نبیل،مؤنث:نبلة و نبیلة۔۔۔۔”النبیل:شرافت والا، فضیلت والا،۔۔۔۔ النبیلة، نبیل کا مؤنث “(المنجد،ص 875،مطبوعہ لاہور)
قاموس الوحید میں ہے”نبل فلان:کسی کا شریف اور عالی نسب ہونا،ھو نبیل وھی نبیلة۔۔۔۔۔۔ ”النبیل :شریف و معزز“ (القاموس الوحید،1605،مطبوعہ لاہور)
اعلام للزرکلی میں ایک نیک خاتون کا نام نبیلہ مذکور ہے :’’ نبيلة بنت السلطان الملك المظفر يوسف ابن عمر بن علي: سيدة يمانية تقية محسنة ‘‘ ترجمہ: نبیلہ بنت سلطان ملک مظفر یوسف بن عمربن علی : یمنی شہزادی ہیں جو کہ نیک و پرہیزگار خاتون ہیں۔(الاعلام للزرکلی، ج8، ص8، دار العلم للملايين، بیروت)
نوٹ:مزید ناموں کی تفصیل کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ مفید ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم