Ek Se Zayed Kuniyatain Rakhna Kaisa?

 

ایک سے زائد کنیتیں رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1947

تاریخ اجراء:28ربیع الاول1446ھ/03اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ایک سے زیادہ کنیت رکھ سکتے ہیں؟اور اُمِ سبطین کنیت رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک سے زائد  کنیتیں رکھنے میں حرج نہیں بلکہ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیتیں ایک سے زائد تھیں ۔  ام سبطین کنیت  رکھ سکتے ہیں۔

   عمدۃالقاری میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی کنیت کے متعلق فرمایا:”قد شاعت الكنى بين العرب وبعضها يغلب على الإسم كأبي طالب وأبي لهب ونحوها وقد يكنى واحد بكنية واحدة فأكثر ومنهم من يشتهر باسمه وكنيته جميعا فالكنية والاسم واللقب كلها من الأعلام ولكن الكنية ما يصدر بأب أو أم واللقب ما يشعر بمدح أو ذم و كان النبي صلى الله عليه وسلم يكنى: بأبي القاسم وهو أكبر أولاده، وعن ابن دحية: كنى رسول الله، صلى الله عليه وسلم بأبي القاسم لأنه يقسم الجنة بين الخلق يوم القيامة، ويكنى أيضا بأبي إبراهيم، باسم ولده إبراهيم الذي ولد في المدينة من مارية القبطية۔۔۔۔۔وفي التوضيح: وله كنية ثالثة وهو  أبو الأرامل“ یعنی عرب میں کنیتیں رکھنا عام تھا اور بعض کنیتیں تو ناموں پر غالب تھیں جیسے ابوطالب و ابولہب وغیرہ ، کوئی ایک کنیت رکھتا ، تو کوئی ایک سے زائد اور بعض لوگ اپنے نام و کنیت دونوں کے ساتھ مشہور ہوتے ، کنیت ، نام اور لقب یہ سب اعلام ہیں لیکن کنیت وہ ہے جو لفظ اب یا ام سے شروع ہو اور لقب وہ ہوتا ہے جو مدح یا مذمت کی خبر دیتا ہے اور  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابوالقاسم تھی،حضرت قاسم رضی اللہ عنہ آپ علیہ الصلوٰۃ السلام کے بڑے شہزادے تھے، حضرت ابن دحیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت مبارک ابو القاسم تھی کیونکہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام قیامت کےدن مخلوق کے مابین جنت تقسیم فرمائیں گے ۔ نیز آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کنیت ابو ابراہیم بھی ہے،حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ آپ کے شہزادے ہیں جو کہ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن اطہر سے پیدا ہوئے ۔۔۔اور توضیح میں ہے آپ علیہ   الصلوٰۃ والسلام کی تیسری کنیت ابوارامل ہے۔(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد 16، صفحہ 100، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم