
مجیب:ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر:WAT-1199
تاریخ اجراء:28ربیع الاول1444ھ/25اکتوبر2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچیوں کے یہ نام رکھنا کیسا ہے ؟ ہانیہ haniya۔
انارا Inara۔
نبیہا Nabiha۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اِنارہ : اس کا معنی ہے :روشن ہونا،خوبصورت ہونا ۔ روشن
کرناوغیرہ ۔( اس کے آخرمیں الف نہیں بلکہ ہاء ہے ۔)
نبیہَہ :اس کا معنی ہے :"سمجھدار ۔" (یہ
لفظ نبیہہ ہے ، آخر میں دو بار ہاء ہے ، الف نہیں ہے) ۔
ہانیہ: اس کا معنی ہے: خوش وخرم۔
شرعی اورمعنوی اعتبارسے ان ناموں میں کوئی حرج
نہیں ہے لہٰذا بچیوں
کے یہ نام رکھے جا سکتے ہیں ۔
نوٹ: شریعتِ مُطہَّرہ نے نام رکھنے کا یہ اصول بیان کیا ہے
کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے ۔ احادیثِ کریمہ
میں اچھوں کے نام موں پر نام رکھنے کی ترغیب موجود ہے ،
لہٰذا لڑکوں کے نام انبیائےکرام علیہم الصلاۃ والسلام اور
سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم کے نام پر اور بچیوں کے نام
نیک صالحات بیبیوں کے نام پر رکھیں ، تاکہ ان کی
برکتیں حاصل ہوں ۔
مشورہ : دعوتِ اسلامی کے ادارے مکتبۃ المدینہ سےکتاب ”نام رکھنے کے
احکام“حاصل کریں ، اس میں بہت سے نام دیے گئے ہیں ،وہاں
سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھ لیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم