
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2032
تاریخ اجراء:10جمادی الاولٰی1446ھ/13نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حنظلہ یا اذہان نام رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حنظلہ یہ جلیل القدر صحابی اورکاتبِ وحی ’’حنظلہ بن ربیع‘‘ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت کئی صحابہ کرام و محدثین کا نام رہا ہے،لہٰذا یہ نام رکھنا بالکل جائز ہے۔
القاموس المحیط میں ہے:”وحنظل بن حصين: صحابي. وحنظلة: أربعة عشر صحابيا، وخمسة محدثون “یعنی حنظل بن حصین صحابی ہیں اور حنظلہ نام کے چودہ صحابی اور پانچ محدث ہیں۔( القاموس المحیط ،صفحہ:988،مؤسسة الرسالة)
لفط ’’اذہان‘‘ ذہن کی جمع ہے جس کا معنی ہے سمجھنا ، اس معنی میں کوئی خرابی نہیں لہذا بچے کا نام محمد رکھ لیں اور پکارنے کے اذہان رکھ لیں،تو اس طرح نام رکھنا جائز ہے۔
لسان العرب میں ہے:’’(ذهن) الذهن الفهم والعقل والذهن أيضا حفظ القلب وجمعهما أذهان“یعنی ذہن کا معنی فہم، عقل اور دل میں کسی چیز کے محفوظ رکھنے کو بھی ذہن کہتے ہیں اور ان کی جمع اذہان ہے۔(لسان العرب،المجلد الخامس، صفحہ 586، مطبوعہ:دارالفکر، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم