
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کنیز فاطمہ نام رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کنیز فاطمہ کا مطلب ہے: "حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالی ٰعنہا کی خادمہ۔" اور یہ نام رکھنا بہت اچھا ہے، کیوں کہ فاطمہ نبیٔ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی لاڈلی صاحبزادی رضی اللہ تعالی ٰعنہا کا نام مبارک ہے، اور کنیز ان کی خادمہ کی حیثیت سے لگایا گیا ہے۔ اور احادیث میں اچھے نام رکھنے کی خاص ترغیب دلائی گئی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے
أوَّل ما ینحل الرجل ولدہ اسمہ فلیحسن اسمہ
ترجمہ: سب سے پہلا تحفہ جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے وہ اُس کا نام ہے تو چاہئے کہ وہ اُس کا اچھا نام رکھے۔(کنز العمال، جلد 16، صفحہ 423، حدیث: 45228، مؤسسۃ الرسالۃ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4119
تاریخ اجراء: 20 صفر المظفر 1447ھ / 15 اگست 2025ء