مدیحہ نام رکھنا اور اس کا مطلب؟

مدیحہ نام رکھنے کا حکم

دارالافتاء اہلسنت عوت اسلامی)

سوال

بچی کا نام مدیحہ رکھنا کیسا ہے؟ اور ہمارے گھر کی خواتین کا سر نیم (sur name) سلطانہ ہے، تو کیا مدیحہ سلطانہ نام رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مدیحہ کا مطلب ہے: "تعریف۔توصیف۔" اور سلطانہ کا معنی ہے "ملکہ"، لہٰذا مدیحہ نام رکھ سکتے ہیں اور اس کے ساتھ سَر نیم (Sur name) سلطانہ بھی لگایا جا سکتا ہے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔

البتہ! بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام نیک خواتین مثلاً اُمّہات المؤمنین، صحابیات رضی اللہ تعالی عنھن و دیگر نیک خواتین میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے کہ حدیثِ پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔ نیز امید ہے کہ اس سے ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شاملِ حال ہو گی۔

فیروز اللغات میں ہے ”مدیح (مدیحہ): تعریف۔ توصیف۔ ثنا۔“ (فیروز اللغات، صفحہ1283، فیروز سننز، لاہور)

اسی طرح المنجد میں ہے: ”المدیح: ۔۔۔ تعریف۔“ (المنجد، صفحہ831، خزینہ علم و ادب، لاہور)

فیروز اللغات میں ہے ”سلطانہ: سلطان کی تانیث۔ ملکہ۔ رانی۔ بادشاہ بیگم“ (فیروز اللغات، صفحہ851، فیروز سننز، لاہور)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے تسموا بخياركم ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4534

تاریخ اجراء:20جمادی الثانی1447ھ/12دسمبر2025ء