
مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3737
تاریخ اجراء: 13 شوال المکرم 1446 ھ/12 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ماہین نام رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
"ماہین" کا معنیٰ ہے: "منسوب بہ ماہ" (یعنی چاند کی سی خوبصورتی رکھنے والی) کہ ماہین، دو لفظوں سے مرکب ہے: "لفظ ماہ اور ین۔" ماہ کامطلب ہے: "چاند" اور "ین" فارسی میں نسبت بیان کرنے کے لیے آتا ہے، لہٰذا یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ البتہ! بہتر یہ ہے کہ بچی پیدا ہو، تو اس کا نام امہات المومنین، صحابیات اور نیک خواتین کے ناموں پر رکھا جائے۔
فرہنگِ آصفیہ میں ہے: "ماہ": چاند، قمر، ماہتاب۔" (فرہنگِ آصفیہ، جلد 4، صفحہ 989، مطبوعہ: لاھور)
فارسی کے اسم کے آخر میں
"ین"
کا اضافہ کرنے سے نسبت والامعنی آتا ہے، چنانچہ" دستورزبان فارسی" نامی کتاب میں صفت نسبتی کی وضاحت اوراس کی صورتیں بیان کرتے ہوئے لکھا:
"صفت نسبتی آن ست کہ نسبت بہ چیزی یا محلی رابر ساند و آن عبارت است از:۔۔۔۔ 3: "ین" واین درآخراسمادرآیدمانند:سفالین،جوین،گندمین،بلورین،گلین۔"
ترجمہ: صفت نسبتی یہ ہے کہ کسی چیزیامقام کی طرف نسبت کی جائے اور یہ درج ذیل طریقوں سے آتی ہے، جن میں سے تیسراطریقہ یہ ہے کہ: اسماکے آخرمیں "ین"آتاہے،جیسے سفالین، جوین، گندمین، بلورین، گلین۔ (دستور زبان فارسی، صفحہ 68، مطبوعہ: ایران)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
"تسموا بخياركم"
ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم