میمل فاطمہ نام رکھنا کیسا؟

بچی کا نام میمل فاطمہ رکھنا

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

میمل فاطمہ نام رکھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

میمل کا معنی ہے: ریڑھ کی ہڈی والے جانور، جن کی مادائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اس اعتبار سے بچی کا نام میمل نہیں رکھنا چاہیے کہ اس کے معنی نام رکھنے کے لیے مناسب نہیں ہیں، نیز اس کی لفظِ فاطمہ کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں ہے، البتہ اکیلا فاطمہ نام رکھ لینا بہتر ہے کہ خاتونِ جنت حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کا نامِ مبارک ہے۔ اور بہتر بھی یہی ہے کہ بچی کا نام نیک خواتین مثلاً اُمّہات المؤمنین و صحابیات رضی اللہ تعالی عنھن وغیرھا میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے، کیونکہ حدیث پاک میں اچھوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ اس سے ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال ہو گی۔

فیروز اللغات میں ہے ”میمل: دیکھئے پستانیہ۔۔۔ پستانیہ: ریڑھ کی ہڈی والے جانور جن کی مادائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ (Mammals)۔“ (فیروز اللغات، صفحہ 314-1397، فیروز سننز، لاہور)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے تسموا بخياركم ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4528

تاریخ اجراء:19جمادی الثانی1447ھ/11دسمبر2025ء