
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
محمد دیان نام رکھنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
"محمددَیّان" نام رکھنادرست ہے کہ اس كا ایک معنیٰ ہے: "فیصلہ کرنے والا"۔ البتہ! یہ یادرہے کہ "دیان" اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ اس کے شروع میں "عبد" لگا کر عبد الدیان نام رکھاجائے۔
لسان العرب میں ہے
”الديان: من أسماء الله عز وجل، معناه الحكم القاضي. و سئل بعض السلف عن علي بن أبي طالب، عليه السلام، فقال: كان ديان هذه الأمة بعد نبيها أي قاضيها و حاكمها“
ترجمہ:دیان، اللہ عزوجل کے اسماء میں سے ہے ،جس کا معنی ہے فیصلہ کرنے والا۔بعض سلف سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا: حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد اس امت کے دیان تھے یعنی اس امت کے قاضی و حاکم۔ (لسان العرب، ج 13، ص 166، دار صادر، بيروت)
صحیح مسلم میں ہے
"عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أحب أسمائكم إلى الله عبد الله و عبد الرحمن"
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”بے شک تمہارے ناموں میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث 2132، ج 3، ص 1682، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
مذکورہ حدیث مبارکہ کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے
” و روى الحاكم في الكنى، و الطبراني عن أبي زهير الثقفي مرفوعا "إذا سميتم فعبدوا" أي: انسبوا عبوديتهم إلى أسماء الله، فيشمل عبد الرحيم، و عبد الملك و غيرهما“
ترجمہ: حاکم نے "کنی"میں اور طبرانی نے ابی زہیر الثقفی سے مرفوعا روایت کی کہ "جب تم نام رکھو تو عبدیت ظاہر کرو" یعنی اپنی عبدیت کی اضافت اللہ تعالی کے ناموں کی طرف کرو تو یہ حکم عبد الرحیم اور عبد الملک وغیرہ کو بھی شامل ہے۔‘‘ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الآداب، باب الاسامی، ج 7، ص 2297، دار الفکر، بیروت)
بہارشریعت میں ہے "اﷲتعالیٰ کے نزدیک بہت پیارے نام عبد اﷲو عبدالرحمن ہیں جیسا کہ حدیث میں وارد ہے، ان دونوں میں زیادہ افضل عبد اﷲ ہے کہ عبودیت کی اضافت علم ذات کی طرف ہے۔ انھیں کے حکم میں وہ اسماء ہیں جن میں عبودیت کی اضافت دیگر اسماء صفاتیہ کی طرف ہو، مثلاً عبد الرحیم، عبد الملک، عبد الخالق و غیرہا۔"(بہار شریعت، ج 03، حصہ 16، ص 601، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3814
تاریخ اجراء: 11 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 09 مئی 2025 ء