Bache Ka Naam Muhammad Karim Rakhna

بچے کا نام "محمد کریم" رکھنا

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3527

تاریخ اجراء:01شعبان المعظم1446ھ/31جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   الحمدللہ  ہمارے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، تو ہم نے اس کا نام رکھنے کی کوشش کی ہے ”محمد کریم مرزا“۔ میں نے کنفرم کرنا ہے کہ اس طرح یہ نام رکھنا ٹھیک ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ”محمد کریم مرزا“نام رکھنا جائز ہے  کہ لفظِ ”کریم“ اللہ تعالی کےصفاتی ناموں میں سے ہے، لیکن یہ ایسا نام نہیں جو اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہو، ہاں! آج کل لوگوں میں نام بگاڑنے کاعام رواج ہے توجہاں اس کاگمان ہووہاں بہترہے کہ کوئی اورنام رکھیں۔

   درمختارمیں ہے "جاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة۔۔۔۔ لكن التسمية بغير ذلك في زماننا أولى لأن العوام يصغرونها عند النداء كذا في السراجية" ترجمہ: علی، رشیدوغیرہ وہ اسماء جواللہ تعالی کے ساتھ خاص نہیں ہیں، ان کے ذریعے نام رکھنا جائز ہے۔۔۔ لیکن ہمارے زمانے میں ان کے علاوہ کوئی اورنام رکھنازیادہ بہترہے کیونکہ عوام پکارتے وقت ان کی تصغیرکرتی ہے، اسی طرح سراجیہ میں ہے۔(الدرالمختارمع رد المحتار، کتاب الحظروالاباحۃ،ج06،ص417،دارالفکر،بیروت)

    فتاوی مصطفویہ میں ہے :’’بعض اسماء الٰہیہ جو اللہ عزو جل کے لیے مخصوص ہیں جیسے اللہ ،قدوس ، رحمن ،قیوم وغیرہ انہیں کا اطلاق غیر پر کفر ہے، ان اسماء کا نہیں جو اس کے ساتھ مخصوص نہیں جیسے عزیز ،رحیم ، کریم، عظیم، علیم، حی وغیرہ۔ بعض وہ ہیں جن کا اطلاق مختلف فیہ ہے، جیسے قدیر،مقتدر وغیرہ۔“(فتاوی مصطفویہ، صفحہ90، مطبوعہ شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم