
فتوی نمبر:WAT-388
تاریخ اجراء:26جُمادَی الاُولٰی 1443ھ/31دسمبر 2021
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
محمد سمیع
الدین نام رکھنا شرعاً درست ہے کیونکہ اس کے ممنوع ہونے کی کوئی
وجہ نہیں کہ نہ یہ بے معنی ہے اور نہ اس کے معنیٰ
برے ہیں کہ سمیع الدین کے معنی ہیں دین کو
سننے والا، نہ یہ فخر و تکبر پر مشتمل ہے ، نہ اس میں ممنوعہ تزکیہ و خود ستائی ہے ، نہ شریعت
مطہرہ میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابوصدیق محمد ابوبکر
عطاری