Musaykah Maryam Naam Rakhna Kaisa?

 

مُسَیکَه مریم نام رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1887

تاریخ اجراء:21صفرالمظفر1446ھ/27اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   الله پاک نے بیٹی عطا کی ہے، میں اس کا نام ”مُسَیکَه مریمرکھنا چاہتا ہوں، اس بارے میں رہنمائی فرما دیں کہ یہ نام رکھ سکتا ہوں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مُسَیکَہ“ نام رکھنا جائز ہےبلکہ یہ ایک صحابیہ کا نام ہے۔  اس کے ساتھ ”مریم“ ملا کر  مُسَیکَہ مریم“ نام رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

   صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں:”أن جارية لعبد اللہ بن أبي يقال لها مسيكة، وأخرى يقال لها أميمة “یعنی عبد اللہ بن ابی کی ایک باندی کو مسیکہ کہا جاتا تھا اور دوسری کو امیمہ۔

   اس کے تحت امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اما مسیکۃ فبضم المیم “یعنی مسیکہ میم کے ضمہ کے ساتھ ہے۔(المنھاج،جلد18، صفحہ 163،المطبعۃ المصریۃ بالازھر)

   علامہ ابنِ حجر رحمۃ اللہ  علیہ نے ان کا ذکر صحابیات میں کیا۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد 8، صفحہ 188، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم