قطمیر کا مطلب اور اس نام کا شرعی حکم

بچے کا نام قطمیر رکھنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

قطمیر نام رکھ سکتے ہیں؟ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں رکھ سکتے یہ کتے کا نام تھا۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

قطمیر نام نہ رکھا جائے کہ یہ معنی کے لحاظ سے مناسب نہیں، اس لیے کہ اس کے معنی ہیں: "گٹھلی پر باریک جھلی اور حقیر و معمولی چیز۔ "لہذا اس کے بجائے بہتریہ ہے کہ اولاً بیٹے کا نام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں "محمد" نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام محمد رکھنے کی ہے، پھر پکارنے کے لیے لڑکے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلامْ کے اسمائے مبارکہ اور صحابہ کرام و تابعین عظام اور بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔

المعجم الوسیط میں ہے ”القطمیر: گٹھلی پر باریک سی جھلی (2) حقیر، معمولی چیز۔“ (المعجم الوسیط، ص 929، مطبوعہ لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي و تبركا باسمي كان هو و مولوده في الجنة“

ترجمہ: جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، ج 16، ص 422، مؤسسة الرسالة، بیروت)

رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے

”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“

ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، ج 9، ص 688، کوئٹہ)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:

”تسموا بخياركم“

ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بھار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3224

تاریخ اجراء: 27 ربیع الثانی 1446 ھ / 31 اکتوبر 2024 ء