
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-472
تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا بچے کا نام سیان رکھ سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سیان کا معنی دانائی و ہوشیاری ہے، یہ نام رکھنا جائز ہے۔لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کا نام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ و السلام ،صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اور نیک لوگوں کے مبارک ناموں پر نام رکھیں کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:''انبیا علیہم السلام کے نام پر نام رکھو۔"(سنن أبي داؤد، جلد4،صفحہ287،المكتبة العصرية،بيروت)
ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ :"اچھوں کے نام پر نام رکھو۔"(المسند الفردوس، جلد2،صفحہ58،دار الکتب العلمیہ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم