
مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2051
تاریخ اجراء:14جمادی الاخریٰ1446ھ/17دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سالار اور عارش نام کے کیا معنی ہیں اور یہ نام رکھنا کیسا
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سالار کے معنی ہیں: سردار ،رہنما، جبکہ عارش کا معنی بنانے والا ، بلند وغیرہ ہیں۔ یہ دونوں نام رکھنا جائز ہے مگر بہتر یہ ہے کہ انبیائے کرام،صحابہ کرام و الیاء کرام علیہم الرضوان کے ناموں پر بچوں کے نام رکھے جائیں تاکہ ان کی برکتیں حاصل ہوں۔
تفسیر نیشاپوری میں ہے :”العرش لغة هو البناء والعارش الباني قال تعالى: وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ (النحل:٦٨)“یعنی عرش لغوی طور پر عمارت (بناوٹ) کو کہا جاتا ہے، اور "العارش" کا مطلب ہے "بنانے والا"۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:اور درختوں سے اور ان چیزوں سے جو وہ بناتے ہیں۔ (تفسیر نیشاپوری ،جلد3، صفحہ 252، مطبوعہ:بیروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم