اسید نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

 

بچے کا نام "اسید" رکھنا

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3602

تاریخ اجراء:26شعبان المعظم 1446ھ/25فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے بھتیجے  کا نام اسید ہے ،  جو کہ  بہت شرارتی ہے اور ضد بھی کرتا ہے  ۔ آپ یہ رہنمائی فرمائیں  کہ اس  نام کا کیا مطلب ہے اور یہ نام رکھنا ٹھیک ہے یا تبدیل کر لینا چاہیے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اسید نام معنی کے لحاظ سے بھی اچھا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ نام اولین صحابہ کرام میں سے  ایک صحابیِ رسول  رضی اللہ تعالی عنہ کا بھی ہے، جن کو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھی شخصیت قرار دیا ہے۔  اسید  نام کا مطلب ہے ” ننھا شیر “  جو کہ عربی کے لفظ ” اسد “ سے تصغیر کا صیغہ ہے اور اسد کا معنی شیر ہے۔  یہ نام رکھنا  نہ صرف جائز، بلکہ صحابیِ رسول رضی اللہ تعالی عنہ کی نسبت کی وجہ سے باعثِ خیر و برکت بھی ہے اور اس میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر عمل بھی ہے کہ اپنے اچھوں کے ناموں پر نام رکھو، لہذا  اس نام  کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ۔بچے کی شرارت اورضدکااس نام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے" تسموا بخياركم “ ترجمہ: اپنےاچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   حضرت سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق الطبقات الکبری  میں ہے :” وشهد أسيد العقبة الآخرة مع السبعين من الأنصار في روايتهم جميعا  ۔ ۔ ۔عن أبي هريرة ،عن النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  ،  قال :  نعم الرجل أسيد بن الحضير ترجمہ : حضرت اسید بن  حضیر رضی اللہ تعالی عنہ  عقبۂ آخرہ میں سات انصاری صحابہ کرام    کے معیت میں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  کی بارگاہ میں حاضر ہوئے  ۔ ۔ ۔  حضرت ابو ہریرہ   رضی اللہ تعالی عنہ روایت  فرماتے ہیں کہ   نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم   نے ارشاد فرمایا : اسید بن حضیر کتنے اچھے آدمی ہیں ۔(الطبقات الکبری، جلد 3، صفحہ 454، الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت)

   مصباح اللغات میں ہے: "الاسد: شیر۔ "(مصباح اللغات، صفحہ 37، مکتبۃ قدسیہ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم