دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا ذابِل نام رکھنا درست ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! ذابِل نام رکھنا نہ صرف درست بلکہ بہتر ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم کے ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کا نام ہے، اور حدیثِ پاک میں ہمیں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ اس سے ان نیک ہستیوں کی برکت بھی بچے کے شامل حال ہو گی۔
"اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ" میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کاشمارکرتے ہوئے فرمایا:
”ذابل بن طفیل بن عمرو السدوسی اتی النبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم روت حديثه جمعة ابنته“
ترجمہ: ذابل بن طفیل بن عمرو سدوسی رضی اللہ تعالی عنہ، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرہوئے، ان کی حدیث کوان کی بیٹی جمعہ نے روایت کیاہے۔ (اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، جلد1، صفحہ548، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-4552
تاریخ اجراء:26 جمادی الثانی1447ھ/18دسمبر2025ء